تشریح:
1۔حضرت وحیہ کلبی ؓ مشہور صحابی ہیں اور بہت ہی خوبصورت اور وجیہ تھے۔حضرت جبریل ؑ جب انسانی شکل میں آتے تو اکثراوقات حضرت وحیہ کلبی کی صورت اختیار کرتے۔2۔اس حدیث میں حضرت جبریل ؑ کا ذکر ہے اور وہ رسول اللہ ﷺ کو غیب کی خبریں بتایا کرتے تھے۔اس اعتبار سے یہ حدیث نبوت کی دلیل ہے۔(عمدة القاري:367/11)3۔ابوعثمان نے اس حدیث کو صیغہ تمریض سے بیان کیا تھا،امام بخاری ؒ نے حدیث کے آخر میں وضاحت کردی کہ انھوں نے یہ حدیث حضرت اسامہ بن زید ؓ سے سنی تھی،لہذا اس میں ضعیف وغیرہ کا کوئی امکان نہیں۔واللہ أعلم۔