تشریح:
1۔واقعہ ہجرت حیات نبوی کا ایک اہم واقعہ ہے جس کی تفاصیل آئندہ بیان ہوں گی،چنانچہ یہ عنوان مہاجرین کے فضائل سے متعلق ہے،اس لیے اس واقعہ کو یہاں بیان کیا گیا ہے۔اس میں بہت سے معجزات کا ظہور ہوا۔2۔قبل ازیں اس حدیث میں تھاکہ جب عازب ؓ اپنی رقم کھری کرنے گئے تو راستے میں حضرت ابوبکرصدیق ؓ سے حدیث ہجرت سنانے کی درخواست کی جبکہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ گھر میں ہی اس کا مطالبہ کیاتھا لیکن حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا:چلو تمھیں راستے میں حدیث سناؤں گا۔لیکن حافظ ا بن حجر ؒ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عازب نے اولاً شرط لگائی جسے ابوبکر ؓ نے مان لیا پھر راستے میں ان کے مطالبے پر اس شرط کو پوراکردیا۔(فتح الباري:13/7) 3۔حضرت انس سے مروی حدیث میں حضرت ابوبکر ؓ نے مان لیا پھر راستے میں ان کے مطالبے پر اس شرط کوپورا کردیا۔) فتح الباری 13/7۔(3۔حضرت انس سے مروی حدیث میں حضرت ابوبکر کی واضح فضیلت بیان ہوئی ہے ،ایک روایت میں ہے: مشرکین میں سے ایک شخص ننگا ہوکر غارکے دروازے پر پیشاب کرنے لگا توحضرت ابوبکرنے کہا:اللہ کے رسول ﷺ! اس نے ہمیں دیکھ لیا ہے۔آپ نے حضرت ابوبکر ؓ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا:’’اگر اس نے ہمیں دیکھا ہوتا تو اپنی شرمگاہ ننگی نہ کرتا۔‘‘(فتح الباري:18/7) 4۔حضرت عائشہ ؓ سے مروی حدیث ہجرت میں ہے:عامربن فہیرہ شام کے وقت اونٹنیاں لے کر ان کے پاس آیا۔اسی مناسبت سے امام بخاری ؒ نے ایک آیت کے تفسیر ی معنی ذکر کیے ہیں:’’جب تم شام اور صبح کو چراتے ہو تو اس میں تمہارے لیے حسن وجمال ہے۔‘‘ (النمل:6/27)