قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ المُهَاجِرِينَ وَفَضْلِهِمْ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: مِنْهُمْ أَبُو بَكْرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قُحَافَةَ التَّيْمِيُّ ؓ، وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لِلْفُقَرَاءِ المُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا وَيَنْصُرُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أُولَئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ} [الحشر: 8] وَقَالَ اللَّهُ: {إِلَّا تَنْصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللَّهُ} [التوبة: 40] إِلَى قَوْلِهِ {إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا} [التوبة: 40] " قَالَتْ عَائِشَةُ: وَأَبُو سَعِيدٍ، وَابْنُ عَبَّاسٍ ؓ: «وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فِي الغَارِ»

3653. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا فِي الْغَارِ لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ نَظَرَ تَحْتَ قَدَمَيْهِ لَأَبْصَرَنَا فَقَالَ مَا ظَنُّكَ يَا أَبَا بَكْرٍ بِاثْنَيْنِ اللَّهُ ثَالِثُهُمَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ ابوبکر صدیق ؓ یعنی عبداللہ بن ابی قحافہ تیمی ؓ بھی مہاجرین میں شامل ہیں اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الحشر) میں ان مہاجرین کا ذکر کیا، ان مفلس مہاجروں کا یہ (خاص طور پر) حق ہے جو اپنے گھروں اور اپنے مالوں سے جدا کر دئیے گئے ہیں جو اللہ کا فضل اور رضا مندی چاہتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرنے کو آئے ہیں یہی لوگ سچے ہیں۔ اور (سورۃ التوبہ میں) اللہ تعالیٰ نے فرمایا «إلا تنصروه فقد نصره الله‏» ”اگر تم لوگ ان کی (یعنی رسول کی) مدد نہ کرو گے تو ان کی مدد تو خود اللہ کر چکا ہے۔“ آخر آیت «إن الله معنا‏» تک۔ عائشہ، ابو سعید خدری اور عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ابوبکر صدیق ؓ نبی کریم ﷺکے ساتھ (ہجرت کے وقت) غار ثور میں رہے تھے۔وہ مسلمان جو کفار مکہ کے ستانے پر اپنا وطن مکہ چھوڑ کر مدینہ جا بسے یہی مسلمان مہاجرین کہلاتے ہیں لفظ ہجرت اسلام کے لئے ترک وطن کرنے کو کہا گیا ہے۔

3653.

حضرت انس  ؓ سے روایت ہے، وہ حضرت ابوبکر  ؓ سے بیان کرتے ہیں، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا جبکہ میں غارثور میں تھا: اگر ان میں سے کوئی اپنے قدموں کے نیچے دیکھ لے تو ہم اسے ضرور نظر آجائیں گے۔ آپ نے فرمایا: ’’اے ابوبکر  ؓ !ان دو کے متعلق تیرا کیا گمان ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ تعالیٰ ہے؟‘‘