تشریح:
1۔ایک روایت کے آخر میں ہے حضرت عمرو بن عاص ؓ کہتے ہیں اس کے بعد میں خاموش ہو گیا کہیں ایسا نہ ہو کہ مجھے سب سے آخر میں ذکر کریں ۔ (صحیح البخاري، المغازی، حدیث:4358) 2۔ غزوہ ذات السلاسل 7ہجری میں ہوا۔ اس غزوے میں کفار نے اپنے آپ کو زنجیروں سے باندھ رکھا تھا تاکہ وہ اجتماعی طور پر فرارنہ اختیار کر سکیں۔ مسلمانوں کے لشکر کی کمان حضرت عمرو بن عاص ؓ کر رہے تھے۔ ان میں حضرت ابو بکر ؓ اور حضرت عمر ؓ بھی موجود تھے۔اس بنا پر حضرت عمرو بن عاص ؓ کے دل میں خیال پیدا ہوا کہ شاید وہ ان سب سے افضل ہیں اس لیے انھیں امیر بنایا گیا ہے۔ اسی لیے انھوں نے مذکورہ سوالات کیے۔3۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ابو بکر ؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت محبوب تھے نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ جس دستے میں افضل لوگ موجود ہوں۔ان پر کسی مصلحت کے پیش نظر مفضول کو امیر بنایا جا سکتا ہے۔