تشریح:
1۔محمد ابن حنفیہِ،اپنی والدہ کی طرف منسوب ہیں اور وہ حضرت علی ؓ کے بیٹے ہیں۔ان کی والدہ جنگ یمامہ میں قید ہوکر آئی تھیں۔ممکن ہے کہ ان کے نزدیک حضرت علی حضرت عثمان ؓ سے افضل ہوں،اس لیے انھوں نے حضرت عثمان کے بجائے ان کا نام لے لیا لیکن اہل سنت کا امر پر اتفاق ہے کہ ان حضرات کی خلافت کی ترتیب کے مطابق ان کی فضیلت وبرتری میں بھی ترتیب ہے۔بہرحال شیخین کی فضیلت پر امت کا اتفاق ہے۔حنتین(دونوں دامادوں) کی فضیلت کے متعلق اختلاف پایا جاتا ہے۔بہرحال حضرت علی ؓ کے مذکورہ قول سے جمہور اہل علم نے دلیل لی ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ رسول اللہ ﷺ کے بعد امت میں سب سے افضل ہیں،پھر ان کے بعد حضرت عمر ؓ کا نمبر ہے۔2۔محمد ابن حنفیہ کا یہ فرمانا: ’’مجھے اس بات کا اندیشہ ہوا کہ اب آپ حضرت عثمان ؓ کا نام ذکر کریں گے‘‘بھی اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ان کے ذہن میں جو ترتیب تھی وہ عمرفاروق کے بعد عثمان ذوالنورین کا نام ہی تھا،اسی لیے انھوں نے انداز استفسار تبدیل کیا۔3۔حضرت علی ؓ کا یہ کہنا کہ میں عام مسلمانوں میں سے ایک آدمی ہوں،تواضع وانکسار پر محمول ہے۔واللہ أعلم۔