تشریح:
1۔اس حدیث کے پیش نظر مترجم ،ناشر اور قارئین کرام ان جذبات کا اظہار کرتے ہیں:’’اے اللہ! ہم بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کے تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے محبت کرتے ہیں اس لیے قیامت کے دن ہمیں ان کی رفاقت میسر فرما اگرچہ ہم ان حضرات کا رہائے خیر بجالانے سے قاصر ہیں۔‘‘2۔واضح رہے کہ اس معیت سے مراد ثواب اور اجر میں مشارکت اور معیت خاصہ ہے جس میں محب اورمحبوب کے درمیان ملاقات بھی شامل ہے۔یہ مقصد قطعاً نہیں کہ دونوں ایک درجے میں ہوں گے کیونکہ یہ توعقلی طور پر بھی محال ہے۔