تشریح:
1۔حضرت فاطمہ ؓ کا خیال تھا کہ رسول اللہ ﷺ کے تمام صدقات آپ کی ملکیت تھے،اس لیے اس ترکے سے ہمیں حصہ ملنا چاہیے لیکن حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا:رسول اللہ ﷺ کی قرابت داری مجھے اپنی قرابت داری سے زیادہ محبوب ہے۔لیکن رسول اللہ ﷺ کے ارشادات اور معمولات کے پیش نظر آپ کے صدقات وترکات کو تقسیم نہیں کیا جاسکتا بلکہ یہ تمام آپ کی آل واولاد،ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین اور دیگر عام مصالح کے لیے وقف ہیں۔یہ ایسے صدقات ہیں جن پر آپ کی وفات کے بعد ملکیت کا دعویٰ نہیں کیاجاسکتا،بلکہ مذکورہ حضرات قیاس قیامت تک ان سے اپنی ضرورتیں پوری کرتے رہیں گے۔لیکن اسے اپنی ملکیت تصور نہیں کریں گے۔2۔بہرحال اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کے قرابت داروں سے حسن سلوک اور اچھا برتاؤ کرنے کا بیان ہے ،اس لیے امام بخاری ؒ نے بیان کیا ہے۔