تشریح:
رسول اللہ ﷺ نے غزوہ موتہ میں حضرت زید بن حارثہ ؓ کو امیر مقرر کیا اور ان کے ہاتھ میں جھنڈا دیا تو کچھ لوگوں نے اس بنا پر اعتراض کیا کہ یہ تو آزاد کردہ غلام ہیں انھیں ہمارا قائد مقرر کردیا گیا ہے۔ اس لشکر میں حضرت ابو بکر ؓ اور حضرت عمر ؓ بھی تھے۔ حضرت عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ اگر کسی لشکر میں حضرت زید بن حارثہ ؓ ہوتے تو رسول اللہ ﷺ انھیں امیر مقرر فرماتے ۔ بالآخر غزوہ موتہ کے وقت لوگوں کو معلوم ہو گیا کہ حضرت زید بن حارثہ ؓ ہی اطاعت کے لائق ہیں اور اسی جنگ میں آپ کی شہادت ہوئی اس طرح رسول اللہ ﷺ نے اپنی مرض الموت میں روم کی طرف جانے کے لیے ایک لشکر تیار کیا جس کے امیر حضرت اسامہ بن زید ؓ تھے ان پر بھی لوگوں نے اعتراض کیا جیسا کہ حدیث میں ہے۔ وہ لشکر ابھی مدینہ طیبہ کے قریب ہی تھا کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوگئی تو وہ واپس آگیا پھر حضرت ابو بکر ؓ نے حضرت اسامہ ؓ کی سر براہی میں اسے روانہ کیا۔(فتح الباري:111/7)