قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالإِيمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلاَ يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِمَّا أُوتُوا}

3778. حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَتْ الْأَنْصَارُ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ وَأَعْطَى قُرَيْشًا وَاللَّهِ إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْعَجَبُ إِنَّ سُيُوفَنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَاءِ قُرَيْشٍ وَغَنَائِمُنَا تُرَدُّ عَلَيْهِمْ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا الْأَنْصَارَ قَالَ فَقَالَ مَا الَّذِي بَلَغَنِي عَنْكُمْ وَكَانُوا لَا يَكْذِبُونَ فَقَالُوا هُوَ الَّذِي بَلَغَكَ قَالَ أَوَلَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَرْجِعَ النَّاسُ بِالْغَنَائِمِ إِلَى بُيُوتِهِمْ وَتَرْجِعُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بُيُوتِكُمْ لَوْ سَلَكَتْ الْأَنْصَارُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَهُمْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اللہ نے فرمایا جو لوگ پہلے ہی ایک گھر میں ( یعنی مدینہ میں ) جم گئے ایمان کو بھی جمادیا جو مسلمان ان کے پاس ہجرت کرکے جاتے ہیں اس سے محبت کرتے ہیں اور مہاجرین کو ( مال غنیمت میں سے ) جو ہاتھ آئے اس سے ان کا دل نہیں کڑھتا بلکہ اور خوش ہوتے ہیں الحمد للہ آج 6 ذی قعدہ 1391 ھ کو مسجد اہل حدیث سورت اور مسجد اہل حدیث دریاؤ میں پارہ نمبر 15 کی تسوید کا کام شروع کررہاہوں اللہ پاک قلم کو لغزشوں سے بچائے اور فہم حدیث کے لیے دل ودماغ میں روشنی عطافرمائے۔ مسجد اہل حدیث دریاؤ میں فن حدیث و تفسیر سے بیشتر کتب کا بہترین ذخیرہ محفوظ ہے۔ اللہ پاک ان بزرگوں کو ثواب عظیم بخشے جنہوں نے اس پاکیزہ ذخیرہ کو یہاں جمع فرمایا ۔ موجودہ اکابر جماعت دریاؤ کو بھی اللہ پاک جزائے خیر دے جو اس ذخیرہ کی حفاظت کماحقہ فرماتے رہتے ہیں۔ لفظ انصار ناصر کی جمع ہے جس کے معنی مددگار کے ہیں، قبائل مدینہ اوس اور خزرج جب مسلمان ہوئے اور نصرت اسلام کے لیے آنحضرت ﷺ سے عہد کیا تو اللہ پاک نے اپنے رسول پاک ﷺکی زبان فیض ترجمان پر لفظ انصار سے ان کو موسوم فرمایا، حافظ صاحب فرماتے ہیں: ھو اسم اسلامی سمی بہ النبی ﷺالاوس والخزرج، وحلفاءھم کما فی حدیث انس والاوس ینسبون الی اوس بن حارثہ والخزرج ینسبون الی الخزرج بن حارثۃ وھما ابنا قیلۃ وھو اسم امھم وابوھم ھو حارثۃ بن عمر وبن عامر الذی یجمع الیہ انساب الازد ( فتح الباری ) یعنی انصاراسلامی نام ہے رسول اللہﷺ نے اوس اور خزرج اور ان کے حلیف قبائل کا یہ نام رکھا جیسا کہ حدیث انس ؓ میں مذکور ہے، اوس قبیلہ اپنے دادا اوس بن حارثہ کی طرف منسوب ہے اور خزرج ، خزرج بن حارثہ کی طرف جو دونوں بھائی ایک عورت قیلہ نامی کے بیٹے ہیں ان کے باپ کانام حارثہ بن عمرو بن عامر ہے جس پر قبیلہ ازد کی جملہ شاخوں کے نسب نامے جاکر مل جاتے ہیں۔

3778.

ابو تیاح سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت انس ؓ سے سنا، وہ فرما رہے تھے: فتح مکہ کے دن رسول اللہ نے قریش کو غنیمت کا سارا مال دے دیا تو انصار نے کہا: اللہ کی قسم! یقینا یہ عجیب بات ہے کہ ابھی ہماری تلواروں سے قریش کا خون ٹپک رہا ہے کہ ہمارا مال غنیمت انہی کو دیا جا رہا ہے۔ جب یہ خبر نبی ﷺ کو پہنچی تو آپ نے انصار کو بلایا اور فرمایا: ’’اس خبر کی کیا حقیقت ہے جو تمہاری طرف سے مجھے پہنچی ہے؟‘‘ وہ (انصار) جھوٹ نہیں بولتے تھے۔ انہوں نے کہا: آپ کو صحیح اطلاع ملی ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ تو اپنے گھروں کو مالِ غنیمت لے کر جائیں اور تم لوگ رسول اللہ ﷺ کو ساتھ لیے اپنے گھروں کو جاؤ؟ اگر انصار کسی میدان یا نشیبی علاقے میں چلیں تو میں بھی انصار کے ساتھ اس میدان یا گھاٹی میں چلوں گا۔‘‘