قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ: {وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ} [الحشر: 9])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3798. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ إِلَى نِسَائِهِ فَقُلْنَ مَا مَعَنَا إِلَّا الْمَاءُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَضُمُّ أَوْ يُضِيفُ هَذَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَا فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَى امْرَأَتِهِ فَقَالَ أَكْرِمِي ضَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ مَا عِنْدَنَا إِلَّا قُوتُ صِبْيَانِي فَقَالَ هَيِّئِي طَعَامَكِ وَأَصْبِحِي سِرَاجَكِ وَنَوِّمِي صِبْيَانَكِ إِذَا أَرَادُوا عَشَاءً فَهَيَّأَتْ طَعَامَهَا وَأَصْبَحَتْ سِرَاجَهَا وَنَوَّمَتْ صِبْيَانَهَا ثُمَّ قَامَتْ كَأَنَّهَا تُصْلِحُ سِرَاجَهَا فَأَطْفَأَتْهُ فَجَعَلَا يُرِيَانِهِ أَنَّهُمَا يَأْكُلَانِ فَبَاتَا طَاوِيَيْنِ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ضَحِكَ اللَّهُ اللَّيْلَةَ أَوْ عَجِبَ مِنْ فَعَالِكُمَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَنْ يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَئِكَ هُمْ الْمُفْلِحُونَ

مترجم:

3798.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا تو آپ نے اپنی بیویوں کی طرف پیغام بھیجا۔ انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے پاس تو پانی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کون ہے جو اس کو اپنے ساتھ لے جائے یا (فرمایا کہ کون ہے جو) اس کی ضیافت کرے؟‘‘  ایک انصاری شخص نے کہا: میں (اس کی مہمانی کروں گا)، چنانچہ وہ شخص اسے اپنے ساتھ لے کر اپنی بیوی کے پاس گیا اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے مہمان کی خوب خاطر مدارت کرو۔ وہ کہنے لگی: ہمارے پاس تو اپنے بچوں کے کھانے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ انصاری نے کہا: تم کھانا تیار کر کے چراغ جلا دینا اور بچے (جب کھانا مانگیں تو انہیں) بہلا کر سلا دینا، چنانچہ اس نے کھانا تیار کر کے چراغ روشن کیا اور بچوں کو بہلا کر سلا دیا۔ پھر اس طرح اٹھی جیسے چراغ درست کر رہی ہو لیکن اس کو گل کر دیا۔ ان دونوں نے مہمان کو یہ باور کرایا جیسے میاں بیوی دونوں کھانا کھا رہے ہیں، حالانکہ وہ بھوکے سوئے تھے۔ پھر جب صبح ہوئی تو وہ انصاری رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’آج رات تم دونوں کے کام پر اللہ تعالٰی ہنسا (یا فرمایا کہ) اللہ نے اظہار تعجب کیا۔‘‘  پھر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی: ’’وہ دوسروں کو اپنی ذات پر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ وہ خود سخت ضرورت مند ہوں اور جو کوئی اپنے نفس کے لالچ سے بچا لیا گیا تو وہی لوگ کامیاب ہیں۔‘‘