قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ الصَّلاَةِ عَلَى الحَصِيرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَصَلَّى جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَبُو سَعِيدٍ: «فِي السَّفِينَةِ قَائِمًا» وَقَالَ الحَسَنُ: «قَائِمًا [ص:86] مَا لَمْ تَشُقَّ عَلَى أَصْحَابِكَ تَدُورُ مَعَهَا وَإِلَّا فَقَاعِدًا»

380. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ لَهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ: «قُومُوا فَلِأُصَلِّ لَكُمْ» قَالَ أَنَسٌ: فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا، قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ، فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَصَفَفْتُ وَاليَتِيمَ وَرَاءَهُ، وَالعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا، فَصَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور جابر اور ابوسعید خدری ؓ نے کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور امام حسنؓ نے کہا کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھ جب تک کہ اس سے تیرے ساتھیوں کو تکلیف نہ ہو اور کشتی کے رخ کے ساتھ تو بھی گھومتا جا ورنہ بیٹھ کر پڑھ۔تشریح : حضرت جابربن عبداللہ کے اثرکو ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔ اس میں یہ بھی ہے کہ کشتی چلتی رہتی اور ہم نماز پڑھتے رہتے حالانکہ ہم چاہتے تو کشتی کا لنگر ڈال سکتے تھے۔ امام حسن بصری والے اثر کو ابن ابی شیبہ نے اور امام بخاری نے تاریخ میں روایت کیا ہے۔ کشتی کے ساتھ گھومنے کا مطلب یہ ہے کہ نماز شروع کرنے کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرلو، پھرجدھر کشتی گھومے کچھ مضائقہ نہیں۔ نماز پڑھتے رہو۔ گوقبلہ رخ باقی نہ رہے، امام بخاری یہ اثر اس لیے لائے ہیں کہ کشتی بھی زمین نہیں ہے جیسا بوریا زمین نہیں ہے اور اس پر نماز درست ہے۔ جوزابوحنیفۃ الصلوٰۃ فی السفینۃ قاعدا مع القدرۃ علی القیام ( قسطلانی ) یعنی حضرت امام ابوحنیفہ  نے کشتی میں بیٹھ کر نماز پڑھنے کو جائز قراردیا ہے اگرچہ کھڑے ہونے کی قدرت بھی ہو۔ ( یہ باب منعقد کرنے سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد ان لوگوں کی تردید کرنا ہے کہ جو مٹی کے سوا اور کسی بھی چیز پر سجدہ جائز نہیں جانتے

380.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ان کی دادی حضرت مُلیکہ‬ ؓ ن‬ے رسول اللہ ﷺ کو کھانے کے لیے دعوت دی جو انھوں نے آپ کے لیے تیار کیا تھا۔ آپ نے اس سے کچھ تناول فرمایا، پھر فرمانے لگے: ’’کھڑے ہو جاؤ میں تمہیں نماز پڑھاؤں۔‘‘ حضرت انس ؓ  کہتے ہیں کہ میں نے ایک چٹائی کو اٹھایا جو کثرت استعمال کی وجہ سے سیاہ ہو گئی تھی، اسے پانی سے دھویا۔ پھر رسول اللہ ﷺ اس پر کھڑے ہو گئے۔ میں نے اور ایک چھوٹے بچے نے آپ کے پیچھے صف بنائی اور بڑھیا ہمارے پیچھے کھڑی ہو گئی۔ اس طرح رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی۔ فراغت کے بعد آپ واپس تشریف لے گئے۔