تشریح:
1۔غزوہ احزاب کے موقع پر بنوقریظہ نے وعدہ خلافی کرکے قبائل واحزاب کی موافقت کی۔ اس وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے ان کا پچیس دن تک محاصرہ کیا۔ چونکہ وہ قبیلہ اوس کے حلیف تھے۔ اس لیے انھوں نے خیال کیا کہ اوس کے سردار حضرت سعد بن معاذ ؓ ان سے رعایت کریں گے اور ان کے فیصلے پر راضی ہوگئے۔ لیکن حضرت سعد ؓ کی اسلامی غیرت نے اس قسم کی بے جاحمایت سے انکارکردیا اور شاہانہ فیصلہ فرمایا۔ اس فیصلے کی رسول اللہ ﷺ نے بھی تائید فرمائی، پھر اس پر عملدرآمد ہوا۔ 2۔حدیث میں مسجد سے مراد مسجد نبوی نہیں بلکہ نماز پٖڑھنے کے لیے عارضی مسجد کاذکرہے جوایام محاصرہ کے دوران میں وہاں بنائی گئی تھی۔ 3۔اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ فاضل ومشائخ کے استقبال کے لیے کھڑٖا ہونا، یعنی آگے بڑھ کر ملنا جائزہے اوروہ قیام ممنوع ہے جو کسی کے سامنے غلاموں کی طرح ہاتھ باندھ کر کیاجاتاہے۔ 4۔اس حدیث میں حضرت سعد بن معاذ ؓ کی فضیلت اور خوبی کا بیان ہے کہ انھوں نے نہایت دانشمندی سے حالات کا جائز لے کر وہی فیصلہ دیاجو قیام امن کےمناسب حال تھا، پھررسول اللہ ﷺ نے بھی اس کی تحسین فرمائی۔