قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ ذِكْرِ الجِنِّ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: {قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنَ الجِنِّ} [الجن: 1]

3860. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي جَدِّي عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَحْمِلُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِدَاوَةً لِوَضُوئِهِ وَحَاجَتِهِ فَبَيْنَمَا هُوَ يَتْبَعُهُ بِهَا فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقَالَ أَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ فَقَالَ ابْغِنِي أَحْجَارًا أَسْتَنْفِضْ بِهَا وَلَا تَأْتِنِي بِعَظْمٍ وَلَا بِرَوْثَةٍ فَأَتَيْتُهُ بِأَحْجَارٍ أَحْمِلُهَا فِي طَرَفِ ثَوْبِي حَتَّى وَضَعْتُهَا إِلَى جَنْبِهِ ثُمَّ انْصَرَفْتُ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مَشَيْتُ فَقُلْتُ مَا بَالُ الْعَظْمِ وَالرَّوْثَةِ قَالَ هُمَا مِنْ طَعَامِ الْجِنِّ وَإِنَّهُ أَتَانِي وَفْدُ جِنِّ نَصِيبِينَ وَنِعْمَ الْجِنُّ فَسَأَلُونِي الزَّادَ فَدَعَوْتُ اللَّهَ لَهُمْ أَنْ لَا يَمُرُّوا بِعَظْمٍ وَلَا بِرَوْثَةٍ إِلَّا وَجَدُوا عَلَيْهَا طَعَامًا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ نے سورۂ جن میں فرمایا اے نبی ! آپ کہہ دےجئے میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے قرآن کو کان لگا کر سنا ۔لفظ جن علیہ اللیل سے مشتق ہے یعنی رات نے جب ان پر اندھیری پھیلائی۔جن ایک ناری مخلوق ہے جو مادی آنکھوں سے پوشیدہ ہے اس میں نیک اور بد ہر قسم کے ہوتے ہیں۔بنی آدم کو یہ نظر نہیں آتے اسی لئے لفظ جن سے موسوم ہوئے۔قرآن مجید میں سورۂ جن اسی قوم کے نیک جنوں سے متعلق ہے جنہوں نے آنحضرت ﷺکی زبان مبارک سے قرآن شریف سنا اور اسلام قبول کر لیا تھا جنات انسانی شکل میں بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔

3860.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ وہ ایک دفعہ نبی ﷺ کے وضو اور قضائے حاجت کے لیے پانی کا برتن اٹھائے آپ کے پیچھے چل رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم کون ہو؟‘‘ میں نے عرض کیا: ابوہریرہ ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’استنجا کرنے کے لیے چند ڈھیلے تلاش کر کے مجھے دو، لیکن ہڈی اور لید نہ لانا۔‘‘ چنانچہ میں اپنے کپڑے کے ایک کونے میں انہیں اٹھائے حاضر ہوا اور انہیں لا کر آپ کے قریب رکھ دیا۔ پھر میں وہاں سے ہٹ گیا۔ جب آپ فارغ ہوئے تو میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! ہڈی اورگوبر کا کیا معاملہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ جنات کی خوراک ہیں۔ میرے پاس نصیبین کے جنات کا ایک وفد آیا۔ وہ بہت اچھے جن تھے۔ انہوں نے مجھ سے کھانے کے متعلق سوال کیا۔ میں نے ان کے لیے اللہ سے دعا کی کہ جب بھی ان کی نظر ہڈی یا گوبر پر پڑے تو وہ ان پر کھانا پائیں۔‘‘