قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ هِجْرَةِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَصْحَابِهِ إِلَى المَدِينَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ ؓ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ لَوْلاَ الهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الأَنْصَارِ وَقَالَ أَبُو مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَأَيْتُ فِي المَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، فَذَهَبَ وَهَلِي إِلَى أَنَّهَا اليَمَامَةُ، أَوْ هَجَرُ، فَإِذَا هِيَ المَدِينَةُ يَثْرِبُ»

3914. و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا خَبَّابٌ قَالَ هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ وَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ فَمِنَّا مَنْ مَضَى لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ فَلَمْ نَجِدْ شَيْئًا نُكَفِّنُهُ فِيهِ إِلَّا نَمِرَةً كُنَّا إِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ فَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ خَرَجَ رَأْسُهُ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُغَطِّيَ رَأْسَهُ بِهَا وَنَجْعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ مِنْ إِذْخِرٍ وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔

3914.

 (دوسری سند کے ساتھ یہی روایت ہے) حضرت خباب بن ارت ؓ نے فرمایا: ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہجرت کی تو ہمارا مقصد صرف اللہ کی رضا تھی۔ اللہ تعالٰی ہمیں اس کا اجر بھی ضرور دے گا، چنانچہ ہم میں سے کچھ حضرات اللہ کو پیارے ہو گئے اور دنیا میں انہوں نے اپنا کوئی بدلہ نہیں پایا۔ ان میں سے حضرت مصعب بن عمیر ؓ ہیں جو اُحد کی جنگ میں شہید ہو گئے۔ ہمیں ان کے سامان میں کوئی ایسی چیز نہ ملی جس میں ہم انہیں کفن دیتے۔ ایک کمبل کے علاوہ اور کچھ نہیں ملا، وہ بھی ایسا کہ اگر ہم اس سے ان کا سر چھپاتے تو ان کے پاؤں کھل جاتے اور اگر ان کے پاؤں چھپاتے تو سر کھلا رہتا۔ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فرمایا: ’’ہم حضرت مصعب بن عمیر ؓ کا سر چھپا دیں اور ان کے پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دیں۔‘‘  اور ہم میں سے بعض ایسے ہیں جن (کے اجر) کا پھل پک چکا ہے، جسے وہ چن چن کر کھا رہے ہیں۔