تشریح:
1۔ اس مقام پر یہ حدیث انتہائی اختصار سے بیان ہوئی ہے دراصل حضرت عمر ؓ کوکسی شخص کے متعلق اطلاع ملی کہ اس نے کہا ہے کہ اگر عمر ؓ فوت ہو گئے تو میں فلاں شخص سے بیعت کروں گا۔ چونکہ اس طرح کی افواہیں حکومت کے استحکام کے خلاف ہوتی ہیں۔ اس لیے حضرت عمر ؓ نے اس کا نوٹس لینا چاہا جسے حضرت عبد الرحمٰن ؓ کے مشورہ دینے سے مؤخر کردیا گیا۔ اس کی تفصیل حدیث 6830۔ میں بیان ہو گی۔ بإذن اللہ تعالیٰ۔ 2۔ اس حدیث کی عنوان سے مناسبت اس طرح ہے کہ اس میں اہل مدینہ کے صاحب بصیرت اور اہل شعور ہونے کا ذکر ہے۔ واللہ اعلم ۔