تشریح:
1۔ یوم بعاث رسول اللہ ﷺ کی بعثت سے دس سال پہلے ہوا تھا۔ اس میں انصار کی جنگ ہوئی جس میں بہت سے سردار مارے گئے جیسا کہ قبل ازیں حدیث میں بیان ہوا ہے۔ 2۔امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو اس لیے ذکر فرمایا ہے کہ اس سے معلوم ہوکہ یوم بعاث انصار کے لیے فال ثابت ہوا اور مہاجرین کے لیے بھی خیرو برکت کا ذریعہ بنا کہ انصار نے ان کی میزبانی کا شرف حاصل کیا۔ اگرسردار زندہ ہوتے تو شاید یہ اعزاز واکرام انھیں نہ ملتا۔ 3۔ اس حدیث سے صوفیاء نے سماع کے جواز پر استدلال کیا اور آج بھی گانے بجانے کے دلدادہ اس حدیث کو پیش کرتے ہیں حالانکہ وہ بچیاں گانے والی پیشہ ور گلو کارہ نہیں تھیں بلکہ انصار کی چھوٹی بچیاں تھیں پھر اشعار بھی غزلیہ قسم کے نہ تھے بلکہ جنگی ترانے تھے جن میں بہادری اور شجاعت کا ذکر تھا وہ بھی اپنوں میں گائے جارہے تھے بر سر عام اسٹیج پر فنکاری ’’کے جوہر‘‘ دکھانے کا اہتمام نہیں کیا گیا تھا۔ 4۔قرآن و حدیث میں گانے بجانے کو واضح طور پر حرام قراردیا گیا ہے جس کی ہم آئندہ وضاحت کریں گے۔ بإذن اللہ تعالیٰ۔