تشریح:
1۔ اہل کتاب چونکہ ایک سماوی شریعت کے قائل تھے، اس لیے رسول اللہ ﷺ کے پاس جن کاموں میں اللہ کی طرف سے کوئی حکم نہ آتا تو آپ ان کی موافقت پسند فرماتے۔ پھر جب آپ کو بذریعہ وحی پتہ چلا کہ بالوں میں مانگ نکالنا تو ملتِ ابراہیم ہے تو آپ اس پر عمل پیرا ہوئے۔ پھر آپ نے مشرکین کی موافقت کی کوئی پروانہ کی۔ 2۔ اس حدیث میں یہود کی ایک رسم کا ذکر ہے جس کی مخالفت کی گئی ہے۔ اسی مناسبت سے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو یہاں ذکر فرمایا ہے۔