باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ میں آنا
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The arrival of the Prophet (saws) at Al-Madina)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3962.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ ان کے ہاں آئے جبکہ نبی ﷺ بھی وہاں تشریف فر تھے۔ عیدالفطر یا عیدالاضحیٰ کا دن تھا۔ دو بچیاں یوم بعاث کے متعلق اشعار پڑھ رہی تھیں جو انصار کے شعراء نے اپنے کارناموں کے متعلق کہے تھے۔ حضرت ابوبکر ؓ نے کہا: یہ تو شیطان کا باجا ہے (کیوں بج رہا ہے)؟ آپ نے دو مرتبہ ایسا کہا، تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اے ابوبکر! ان بچیوں کو چھوڑ دو۔ بلاشبہ ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور ہمارے لیے آج عید کا دن ہے۔‘‘
تشریح:
1۔ یوم بعاث رسول اللہ ﷺ کی بعثت سے دس سال پہلے ہوا تھا۔ اس میں انصار کی جنگ ہوئی جس میں بہت سے سردار مارے گئے جیسا کہ قبل ازیں حدیث میں بیان ہوا ہے۔ 2۔امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو اس لیے ذکر فرمایا ہے کہ اس سے معلوم ہوکہ یوم بعاث انصار کے لیے فال ثابت ہوا اور مہاجرین کے لیے بھی خیرو برکت کا ذریعہ بنا کہ انصار نے ان کی میزبانی کا شرف حاصل کیا۔ اگرسردار زندہ ہوتے تو شاید یہ اعزاز واکرام انھیں نہ ملتا۔ 3۔ اس حدیث سے صوفیاء نے سماع کے جواز پر استدلال کیا اور آج بھی گانے بجانے کے دلدادہ اس حدیث کو پیش کرتے ہیں حالانکہ وہ بچیاں گانے والی پیشہ ور گلو کارہ نہیں تھیں بلکہ انصار کی چھوٹی بچیاں تھیں پھر اشعار بھی غزلیہ قسم کے نہ تھے بلکہ جنگی ترانے تھے جن میں بہادری اور شجاعت کا ذکر تھا وہ بھی اپنوں میں گائے جارہے تھے بر سر عام اسٹیج پر فنکاری ’’کے جوہر‘‘ دکھانے کا اہتمام نہیں کیا گیا تھا۔ 4۔قرآن و حدیث میں گانے بجانے کو واضح طور پر حرام قراردیا گیا ہے جس کی ہم آئندہ وضاحت کریں گے۔ بإذن اللہ تعالیٰ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگرچہ ربیع الاول میں مکہ مکرمہ کو خیر باد کہا لیکن بیعت عقبہ ثانیہ کے بعد ماہ محرم ہی میں ہجرت کا عزم کر لیا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ یا بارہ ربیع الاول بروز سوموار کو مدینہ طیبہ میں داخل ہوئے۔اکثر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین آپ سے پہلے مدینہ طیبہ پہنچ چکے تھے اس کی تفصیل ہجرت کے باب میں بیان ہو چکی ہے۔
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ ان کے ہاں آئے جبکہ نبی ﷺ بھی وہاں تشریف فر تھے۔ عیدالفطر یا عیدالاضحیٰ کا دن تھا۔ دو بچیاں یوم بعاث کے متعلق اشعار پڑھ رہی تھیں جو انصار کے شعراء نے اپنے کارناموں کے متعلق کہے تھے۔ حضرت ابوبکر ؓ نے کہا: یہ تو شیطان کا باجا ہے (کیوں بج رہا ہے)؟ آپ نے دو مرتبہ ایسا کہا، تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اے ابوبکر! ان بچیوں کو چھوڑ دو۔ بلاشبہ ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور ہمارے لیے آج عید کا دن ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ یوم بعاث رسول اللہ ﷺ کی بعثت سے دس سال پہلے ہوا تھا۔ اس میں انصار کی جنگ ہوئی جس میں بہت سے سردار مارے گئے جیسا کہ قبل ازیں حدیث میں بیان ہوا ہے۔ 2۔امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو اس لیے ذکر فرمایا ہے کہ اس سے معلوم ہوکہ یوم بعاث انصار کے لیے فال ثابت ہوا اور مہاجرین کے لیے بھی خیرو برکت کا ذریعہ بنا کہ انصار نے ان کی میزبانی کا شرف حاصل کیا۔ اگرسردار زندہ ہوتے تو شاید یہ اعزاز واکرام انھیں نہ ملتا۔ 3۔ اس حدیث سے صوفیاء نے سماع کے جواز پر استدلال کیا اور آج بھی گانے بجانے کے دلدادہ اس حدیث کو پیش کرتے ہیں حالانکہ وہ بچیاں گانے والی پیشہ ور گلو کارہ نہیں تھیں بلکہ انصار کی چھوٹی بچیاں تھیں پھر اشعار بھی غزلیہ قسم کے نہ تھے بلکہ جنگی ترانے تھے جن میں بہادری اور شجاعت کا ذکر تھا وہ بھی اپنوں میں گائے جارہے تھے بر سر عام اسٹیج پر فنکاری ’’کے جوہر‘‘ دکھانے کا اہتمام نہیں کیا گیا تھا۔ 4۔قرآن و حدیث میں گانے بجانے کو واضح طور پر حرام قراردیا گیا ہے جس کی ہم آئندہ وضاحت کریں گے۔ بإذن اللہ تعالیٰ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اوران سے حضرت عائشہ ؓ نے کہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ انکے یہاں آئے تو نبی کریم ﷺ بھی وہیں تشریف رکھتے تھے عید الفطر یا عید الضحیٰ کا دن تھا، دو لڑکیاں یوم بعاث کے بارے میں وہ اشعار پڑھ رہی تھیں جو انصار کے شعراء نے اپنے فخر میں کہے تھے۔ حضرت ابوبکر ؓ نے کہایہ شیطانی گانے باجے! (آنحضرت ﷺ کے گھر میں) دو مرتبہ انہوں نے یہ جملہ دہرایا، لیکن آپ نے فرمایا ابوبکر! انہیں چھوڑدو۔ ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور ہماری عید آج کا یہ دن ہے۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کی مناسبت باب سے مشکل ہے اس میں ہجرت کا ذکر نہیں ہے، مگر شاید حضرت امام بخاری ؒ نے اس کو اگلی حدیث کی منا سبت سے ذکرکیا جس میں جنگ بعاث کا ذکر ہے (وحیدی) قسطلانی میں ہے۔ ومطابقة ھذاالحدیث للترجمة قال العیني رحمه اللہ تعالیٰ من حیث أنه مطابق للحدیث السابق في ذکر یوم بعاث والمطا بق للمطابق مطابق قال ولم أر أحدا ذکرله مطابقة کذا قال فلیتأمل۔ خلاصہ وہی ہے جو مذکور ہوا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Aisha (RA): That once Abu Bakr (RA) came to her on the day of 'Id-ul-Fitr or 'Id ul Adha while the Prophet (ﷺ) was with her and there were two girl singers with her, singing songs of the Ansar about the day of Buath. Abu Bakr (RA) said twice. "Musical instrument of Satan!" But the Prophet (ﷺ) said, "Leave them Abu Bakr, for every nation has an 'Id (i.e. festival) and this day is our 'Id."