قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ إِتْيَانِ اليَهُودِ النَّبِيَّ ﷺ حِينَ قَدِمَ المَدِينَةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: هَادُوا صَارُوا يَهُودًا وَأَمَّا قَوْلُهُ: {هُدْنَا} [الأعراف: 156]: تُبْنَا، هَائِدٌ: تَائِبٌ

3976 .   حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ هُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ جَزَّءُوهُ أَجْزَاءً فَآمَنُوا بِبَعْضِهِ وَكَفَرُوا بِبَعْضِهِ يَعْنِي قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى الَّذِينَ جَعَلُوا الْقُرْآنَ عِضِينَ

صحیح بخاری:

کتاب: انصار کے مناقب

 

تمہید کتاب  (

جب نبی کریم ﷺ مدینہ تشریف لائے تو آپ کے پاس یہودیوں کے آنے کا بیان

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

سورۃ البقرہ میں لفظ «هادوا» کے معنی ہیں کہ یہودی ہوئے اور سورۃ الاعراف میں «هدنا» «تبنا» کے معنی میں ہے (ہم نے توبہ کی) اسی سے «هائد» کے معنی «تائب» یعنی توبہ کرنے والا۔

3976.   حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ اہل کتاب ہی تو ہیں جنہوں نے آسمانی کتاب کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا۔ وہ اس کے کچھ حصے پر ایمان لائے جبکہ کچھ حصے کا انکار کر دیا۔