تشریح:
غزوہ احد میں پیش آنے والا ایک واقعہ انتہائی اختصار کے ساتھ اس حدیث میں بیان ہوا ہے۔ دراصل فوج کے کمانڈر کا دوران جنگ میں اہل کام اپنی فوج کی ترتیب اور ان کی مورچہ بندی ہوتا ہے رسول اللہ ﷺ نے جبل اُحد کو اپنی پشت پر رکھا تاکہ یہ طرف محفوظ ہو جائے البتہ اس کا ایک درہ غیر محفوظ تھا وہاں آپ نے حضرت عبد اللہ بن جبیر ؓ کی سر براہی میں پچاس تیرانداز مقرر کیے تاکہ دشمن اس طرف سے مسلمانوں پر حملہ آورنہ ہو، اور انھیں تاکید کردی کہ ہمیں فتح ہو یا شکست تم نے اس مقام کو نہیں چھوڑنا۔ جب مسلمانوں نے کفار پر حملہ کیا تو وہ اس کی تاب نہ لا کر بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔ مسلمانوں نے جب اس صورت حال کو دیکھا تو کفارکا مال واسباب جمع کرنا شروع کردیا فوج کا جو دستہ پہاڑی پر تعنیات تھا وہ بھی اتر کر اچانک غنیمت جمع کرنے میں مصروف ہوگیا۔ خالد بن ولید نے جب دیکھا کہ درہ بالکل خالی ہے تو پیچھے سے مسلمانوں پر حملہ کردیا۔ اچانک حملہ دیکھ کر مسلمانوں کے اوسان خطا ہوگئے تو کچھ مسلمان مدینے کی طرف بھاگ کھڑے ہوئے۔ ایک گروہ رسول اللہ ﷺ کی طرف پلٹ آیا جبکہ تیسرا گروه میدان چھوڑ کر کنارے پر بیٹھ گیا۔ اس دوران میں مسلمانوں کے ستر آدمی شہید ہو گئے خود رسول اللہ ﷺ کو زخم آئے شہدائے احد کی تعداد ستر ہے۔ اس کا قرینہ درج ذیل آیت کریمہ میں ہےارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور جب تم پر مصیبت آئی تو اس سے دو گنا صدمہ تم کفار کو پہلے پہنچاچکے تھے۔‘‘ (آل عمران:165/3)اس آیت میں خطاب اہل اُحد سے ہے کہ تم نے اس نقصان سے پہلے دو گنا نقصان غزوہ بدر میں کفار کو پہنچایا تھا اور اس پر اتفاق ہے کہ غزوہ بدر میں ستر کفار کو قتل کیا اور ستر ہی قیدی بنائے گئے تھے کفار کا یہ نقصان احد کے وقت مسلمانوں کے نقصان سے دوگنا ہے۔ اس سے واضح ہوا کہ غزوہ احد میں ستر مسلمان شہید ہوئے تھے اور جن مؤرخین نے ان کی تعداد ستر سے کم و بیش بتائی ہے وہ حقیقت پر مبنی نہیں۔ (فتح الباري:384/7) واللہ اعلم۔