تشریح:
1۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک خواب میں دیکھا کہ گائے کو ذبح کیا جا رہا ہے اور ایک آدمی یہ کہہ رہا ہے کہ اللہ کے ہاں خیرو برکت ہے۔ (صحیح البخاري، المناقب، حدیث:2236) اس حدیث میں خواب کی تعبیر بیان ہوئی ہے کہ گائے کے ذبح ہونے سے مراد وہ مصیبت ہے جو مسلمانوں کو احد کی لڑائی میں برداشت کرنی پڑی اور لفظ خیر کی تعبیر وی خیر و برکت تھی جو بدر ثانی میں لوگوں کا پہنچی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دل مضبوط کیے حالانکہ ان سے کہا گیا تھا کہ لوگ تمھارے خلاف لڑنے کے لیے جمع ہوئے ہیں تو اس میں ان کا ایمان مزید مضبوط ہو گیا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بیان کیا ہے۔ (آل عمران:173/3)
2۔ اس خیر کا یہ مفہوم بھی بیان کیا گیا ہے کہ خیر سے مراد وہ شہادت کا درجہ ہے جو مسلمانوں میں سے خوش قسمت حضرات کو نصیب ہوا اور ثواب الصدق سے مراد وہ صلہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے میدان بدر میں فتح کی صورت میں عنایت فرمایا: بہر حال مسلمان ہر صورت میں خیرو برکت کا مالک ہوتا ہے کیونکہ غازی و شہید ہر دو نام اس کے لیے صد عزوشرف کا باعث ہیں۔