قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ التَّوَجُّهِ نَحْوَ القِبْلَةِ حَيْثُ كَانَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «اسْتَقْبِلِ القِبْلَةَ وَكَبِّرْ»

399.  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى نَحْوَ بَيْتِ المَقْدِسِ، سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ أَنْ يُوَجَّهَ إِلَى الكَعْبَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ} [البقرة: 144]، فَتَوَجَّهَ نَحْوَ الكَعْبَةِ ، وَقَالَ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ، وَهُمُ اليَهُودُ: {مَا وَلَّاهُمْ} [البقرة: 142] عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا، قُلْ لِلَّهِ المَشْرِقُ وَالمَغْرِبُ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ فَصَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، ثُمَّ خَرَجَ بَعْدَ مَا صَلَّى، فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ مِنَ الأَنْصَارِ فِي صَلاَةِ العَصْرِ نَحْوَ بَيْتِ المَقْدِسِ، فَقَالَ: هُوَ يَشْهَدُ: أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَّهُ تَوَجَّهَ نَحْوَ الكَعْبَةِ، فَتَحَرَّفَ القَوْمُ، حَتَّى تَوَجَّهُوا نَحْوَ الكَعْبَةِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ابوہریرہ ؓ نے روایت کیا ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کعبہ کی طرف منہ کر اور تکبیر کہہ۔تشریح : اس حدیث کو خودامام بخاری  نے کتاب الاستیذان میں نکالا ہے۔ مقصد ظاہر ہے کہ دنیائے اسلام کے لیے ہر ہر ملک سے نماز میں سمت کعبہ کی طرف منہ کرنا کافی ہے اس لیے کہ عین کعبہ کی طرف منہ کرنا ناممکن ہے۔ ہاں جو لوگ حرم میں ہوں اور کعبہ نظروں کے سامنے ہو ان کو عین کعبہ کی طرف منہ کرنا ضروری ہے۔ نماز میں کعبہ کی طرف توجہ کرنا اور تمام عالم کے لیے کعبہ کومرکز بنانا اسلامی اتحاد ومرکزیت کا ایک زبردست مظاہر ہ ہے۔ کاش! مسلمان اس حقیقت کو سمجھیں اور ملی طور پر اپنے اندر مرکزیت پیدا کریں۔

399.

حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے سولہ یا سترہ مہینے بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی لیکن رسول اللہ ﷺ چاہتے تھے کہ انہیں کعبے کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کا حکم ہو جائے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فر دی:’’ہم آپ کے چہرے کا بار بارآسمان کی طرف اٹھنا دیکھ رہے ہیں۔‘‘اس حکم کے بعد آپ نے کعبے کی طرف رخ کر لیا۔اس پر بے عقل لوگوں نے جو یہود تھے، کہا:’’ان لوگوں کو کس چیز نے اس قبلے سے پھیر دیاہے جس کی طرف وہ متوجہ تھے؟کہہ دیجیے! مشرق و مغرب اللہ ہی کی ملکیت ہیں،اللہ جسے چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھا دیتا ہے۔‘‘ پھر ایک شخص نے نبی ﷺ کے ہمراہ (قبلہ رخ ہو کر) نماز پڑھی اورنماز کے بعد وہ چلا گیا، پھر نماز عصر میں یہ شخص انصار کی جماعت کے پاس سے گزرا، یہ اس وقت بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھ رہے تھے۔ اس شخص نے انہیں اطلاع دی کہ وہ اس بات کا عینی گواہ ہے کہ اس نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی ہے اور آپ ﷺ نے کعبے کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے، چنانچہ یہ لوگ اسی وقت گھوم گئے اور اپنا رخ کعبے کی طرف کر لیا۔