تشریح:
1۔ حضرت سعید بن زید ؓ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ کے چچا زاد بھائی اور ان کے بہنوئی ہیں۔ بہت مستجاب الدعوات تھے۔
2۔ انھیں براه راست غزوہ بدر میں شرکت کا موقع نہیں ملا لیکن انھیں بدری کہا جاتا ہے۔ انھیں اور حضرت طلحہ ؓ کو رسول اللہ ﷺ نے جاسوسی کے لیے کہیں بھیجا تھا۔ وہ غزوہ بدر کے بعد اپنی مہم سے فارغ ہو کر واپس آئے۔ رسول اللہ ﷺ نے انھیں مال غنیمت سے حصہ دیا گویا یہ حکمی طور پر بدری ہیں۔
3۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی عذر کی وجہ سے جمعہ کے دن سفر شروع کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے حضرت سعید بن زید ؓ کی تیمارداری کے لیے جمعہ کے دن اپنے سفر کا آغاز کیا۔ اس عذر کیوجہ سے انھوں نے جمعہ ادا نہ کیا کیونکہ انھیں مجبوری لاحق تھی۔ ہاں اگر جمعے کا وقت ہو چکا ہو تو سفر جائز نہیں۔ پہلی صورت میں بھی صرف جواز ہے البتہ ترک اولیٰ ضرور ہے۔ واللہ اعلم۔