تشریح:
1۔اس حدیث میں حضرت سعد بن خولہ ؓ کا بدری ہونا مذکورہے نیز حضرت لیث بن سعد ؓ کے اثر کو امام بخاری ؒ نے اپنی تاریخ کبیر میں مکمل تفصیل سے بیان کیا ہے۔ اس مقام پر صرف ایاس بن بکیر ؓ کے بدری ہونے پر اکتفا کیا کیوں کہ اتنا بیان کرنا ہی مقصود تھا۔
2۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے اس کے بعد وہ اگرچاہے تو نکاح کر سکتی ہے حضرت عمر ؓ فرماتے تھے۔ اگر حاملہ عورت کا شوہر فوت ہو جائے اور اسے غسل دیا جا رہا ہواور ابھی وہ تختہ غسل پر ہو اور عورت بچہ جنم دے دے تو اس کی عدت وفات ختم ہو جاتی ہے اسے نکاح کرنے کی اجازت ہے۔ (عمدة القاري:42/12)