تشریح:
1۔اس حدیث سے غرض یہ ہے کہ حضرت قتادہ بن نعمان ؓ بدری صحابی ہیں2۔ان کی آنکھ ایک جنگ میں تیر لگنے سے خراب ہو گئی تو وہ اسے ہتھیلی پر رکھ کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! میں اپنی بیوی سے بہت محبت کرتا ہوں اگر اس نے یہ دیکھ لیا تو اندیشہ ہے کہ وہ مجھ سے نفرت کرنے لگے گی۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے دست مبارک سے ان کی آنکھ کو اس جگہ پر رکھ دیا اور ہتھیلی سے اسے دبا دیا۔ اس کی بینائی دوسری آنکھ سے اچھی تھی۔ نیز آپ نے ان کے لیے جنت کی دعا بھی کی۔(مسند أبي یعلیٰ:120/3)3۔ حضرت قتادہ بن نعمان ؓ 23ہجری کو فوت ہوئے۔ حضرت عمر ؓ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور حضرت ابو سعید خدری ؓ ان کی قبر میں اترے ۔(عمدة القاري:47/12)4۔فقرو فاقہ کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت رکھنے کی ممانعت کی تھی ۔ جب کشادگی آئی تو ممانعت کو ختم کر دیا گیا لیکن حضرت ابو سعید خدری ؓ کو اس کا علم نہ تھا انھیں اپنے بھائی قتادہ ؓ سے نیا حکم معلوم ہوا۔ واللہ اعلم۔