قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الوَحْيِ (بَابٌ:)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيَّ، قَالَ: وَهُوَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الوَحْيِ فَقَالَ فِي حَدِيثِهِ: بَيْنَا أَنَا أَمْشِي إِذْ سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ، فَرَفَعْتُ بَصَرِي، فَإِذَا المَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ جَالِسٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، فَرُعِبْتُ مِنْهُ، فَرَجَعْتُ فَقُلْتُ: زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: ﴿يَا أَيُّهَا المُدَّثِّرُ. قُمْ فَأَنْذِرْ﴾ [المدثر: 2] إِلَى قَوْلِهِ ﴿وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ﴾ [المدثر: 5]. فَحَمِيَ الوَحْيُ وَتَتَابَعَ تَابَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، وَأَبُو صَالِحٍ، وَتَابَعَهُ هِلاَلُ بْنُ رَدَّادٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ يُونُسُ، وَمَعْمَرٌ بَوَادِرُهُ.

مترجم:

4.

حضرت جابر بن عبداللہ انصاریؓ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی زبانی بندش وحی کا واقعہ سنا، آپ نے بیان فرمایا: ’’ایک بار میں (کہیں) جا رہا تھا کہ مجھے اچانک آسمان سے ایک آواز سنائی دی، میں نے نگاہ اٹھائی تو دیکھا کہ وہی فرشتہ جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا، آسمان و زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے۔ میں اسے دیکھ کر سخت دہشت زدہ ہو گیا۔ گھر لوٹ کر میں نے اہل خانہ سے کہ: مجھے چادر اوڑھاؤ، مجھے چادر اوڑھاؤ۔ (انہوں نے مجھے چادر اوڑھا دی۔) اس وقت اللہ تعالیٰ نے وحی نازل کی: ’’اے لحاف میں لپٹنے والے! اٹھو اور خبردار کرو، اپنے رب کی بڑائی کا اعلان کرو، اور اپنے کپڑے پاک رکھو، اور گندگی سے دور رہو۔‘‘ پھر نزول وحی میں تیزی آ گئی اور لگاتار نازل ہونے لگی۔‘‘ اس حدیث کو (لیث بن سعد سے یحییٰ بن بکیر کے علاوہ) عبداللہ بن یوسف اور ابوصالح (عبداللہ بن صالح) نے بھی روایت کیا ہے۔ اور ابن شہاب زہری سے (عقیل کے علاوہ) ہلال بن رداد نے بھی بیان کیا ہے، نیز یونس اور معمر نے (گزشتہ حدیث میں مذکور فُؤَادُهُ کے بجائے) بَوَادِرُهُ کے الفاظ ذکر کیے ہیں۔