قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4005. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حِينَ تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَيْسِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا تُوُفِّيَ بِالْمَدِينَةِ قَالَ عُمَرُ فَلَقِيتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَفْصَةَ فَقُلْتُ إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ قَالَ سَأَنْظُرُ فِي أَمْرِي فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ فَقَالَ قَدْ بَدَا لِي أَنْ لَا أَتَزَوَّجَ يَوْمِي هَذَا قَالَ عُمَرُ فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ فَقُلْتُ إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ فَصَمَتَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا فَكُنْتُ عَلَيْهِ أَوْجَدَ مِنِّي عَلَى عُثْمَانَ فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ ثُمَّ خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ لَعَلَّكَ وَجَدْتَ عَلَيَّ حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ حَفْصَةَ فَلَمْ أَرْجِعْ إِلَيْكَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْكَ فِيمَا عَرَضْتَ إِلَّا أَنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ذَكَرَهَا فَلَمْ أَكُنْ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ تَرَكَهَا لَقَبِلْتُهَا

مترجم:

4005.

حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ جب حضرت حفصہ‬ ؓ ک‬ے شوہر حضرت خنیس بن حذافہ سہمی ؓ کی وفات ہو گئی اور وہ رسول اللہ ﷺ کے ان اصحاب میں سے تھے جنہوں نے جنگ بدر میں شرکت کی تھی اور وہ مدینہ میں فوت ہوئے تھے۔ حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عثمان ؓ سے ملا اور ان سے حفصہ‬ ؓ ک‬ا ذکر کیا اور کہا کہ اگر تمہارا ارادہ ہو تو اپنی دختر حفصہ‬ ؓ ک‬ا نکاح تم سے کر دوں۔ حضرت عثمان ؓ نے فرمایا: میں اس پر غور کروں گا۔ پھر میں کئی راتیں ٹھہرا رہا تو حضرت عثمان ؓ نے جواب دیا: ابھی میں یہی مناسب خیال کرتا ہوں کہ ان دنوں نکاح نہ کروں۔ پھر حضرت ابوبکر ؓ سے ملا اور ان سے کہا: اگر تم چاہو تو میں اپنی بیٹی حفصہ‬ ؓ ک‬ا نکاح تم سے کر دوں۔ حضرت ابوبکر ؓ خاموش رہے اور کچھ جواب نہ دیا۔ مجھے ان پر حضرت عثمان ؓ سے بھی زیادہ غصہ آیا، مگر میں چند راتیں ہی ٹھہرا تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت حفصہ‬ ؓ ک‬و پیغام نکاح بھیجا، اس پر میں نے ان کا نکاح آپ  ﷺ سے کر دیا۔ پھر مجھے حضرت ابوبکر ؓ ملے اور انہوں نے کہا: شاید تم مجھ سے ناراض ہو گئے ہو کیونکہ تم نے حفصہ‬ ؓ ک‬ا ذکر کیا تھا اور میں نے خاموشی اختیار کرتے ہوئے کوئی جواب نہیں دیا تھا۔ میں نے کہا: ہاں مجھے رنج تو ہوا تھا۔ انہوں نے فرمایا: دراصل بات یہ تھی کہ مجھے تمہاری پیش کش قبول کرنے میں کوئی امر مانع نہ تھا لیکن رسول اللہ ﷺ کا راز فاش کرنا مجھے منظور نہ تھا۔ ہاں، اگر آپ ﷺ اپنا ارادہ ترک کر دیتے تو میں انہیں ضرور قبول کر لیتا۔