قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ التَّوَجُّهِ نَحْوَ القِبْلَةِ حَيْثُ كَانَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «اسْتَقْبِلِ القِبْلَةَ وَكَبِّرْ»

401.  حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَ إِبْرَاهِيمُ: لاَ أَدْرِي زَادَ أَوْ نَقَصَ - فَلَمَّا سَلَّمَ قِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدَثَ فِي الصَّلاَةِ شَيْءٌ؟ قَالَ: «وَمَا ذَاكَ»، قَالُوا: صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا، فَثَنَى رِجْلَيْهِ، وَاسْتَقْبَلَ القِبْلَةَ، وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَلَمَّا أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، قَالَ: «إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلاَةِ شَيْءٌ لَنَبَّأْتُكُمْ بِهِ، وَلَكِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ، أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي، وَإِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاَتِهِ، فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيُسَلِّمْ، ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ابوہریرہ ؓ نے روایت کیا ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کعبہ کی طرف منہ کر اور تکبیر کہہ۔تشریح : اس حدیث کو خودامام بخاری  نے کتاب الاستیذان میں نکالا ہے۔ مقصد ظاہر ہے کہ دنیائے اسلام کے لیے ہر ہر ملک سے نماز میں سمت کعبہ کی طرف منہ کرنا کافی ہے اس لیے کہ عین کعبہ کی طرف منہ کرنا ناممکن ہے۔ ہاں جو لوگ حرم میں ہوں اور کعبہ نظروں کے سامنے ہو ان کو عین کعبہ کی طرف منہ کرنا ضروری ہے۔ نماز میں کعبہ کی طرف توجہ کرنا اور تمام عالم کے لیے کعبہ کومرکز بنانا اسلامی اتحاد ومرکزیت کا ایک زبردست مظاہر ہ ہے۔ کاش! مسلمان اس حقیقت کو سمجھیں اور ملی طور پر اپنے اندر مرکزیت پیدا کریں۔

401.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ نے نماز پڑھی۔ راوی حدیث ابراہیم نخعی کہتے ہیں: مجھے یاد نہیں کہ آپ نے نماز میں اضافہ کر دیا تھا یا کچھ کمی کر دی تھی۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو عرض کیاگیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کے بارے میں کوئی نیا حکم آ گیا ہے؟آپ نے فرمایا:’’بتاؤ اصل بات کیاہے؟‘‘ لوگوں نے عرض کیا: آپ نے اس قدر نماز پڑھی ہے۔ یہ سن کر آپ نے اپنے دونوں پاؤں موڑے اور قبلہ رو ہو کر دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا اورہم سے مخاطب ہو کر فرمایا: ’’اگر نماز کے متعلق کوئی نیا حکم آتا تو میں تمہیں ضرورمطلع کرتا، لیکن میں بھی تمہاری طرح ایک انسان ہوں جس طرح تم بھول جاتے ہو میں بھی بھول کا شکار ہو جاتا ہوں، اس لیے جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلا دیا کرو۔ اور جب تم میں سے کوئی اپنی نماز میں شک کرے تو اسے چاہیے کہ صحیح حالت معلوم کرنے کی کوشش کرے، پھر اسی پر اپنی نماز پوری کر کے سلام پھیر دے، اس کے بعد دو سجدے کرے۔‘‘