تشریح:
1۔ غزوہ احد سے پہلے شراب کی حرمت نازل نہیں ہوئی تھی۔ کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے صبح کی وقت شراب نوشی کی۔ اس کے بعد اعلان جہاد ہوا تو شراب نوشی کرنے والےاللہ کی راہ میں شہید ہو گئے۔ اگر اس وقت یہ فعل برا ہوتا تو انھیں شہادت کا انعام نہ ملتا۔
2۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو شبہ تھا، کہ شرابی شہید کیسے بن سکتا ہے؟ اس حدیث سے اس شبہ کا ازالہ مقصود ہے کہ ابھی تک شراب کی حرمت نازل نہیں ہوئی تھی تو گناہ کا ارتکاب کیسے ہو گیا اور انعام سے محرومی کیسے لازم آئی؟ بعد میں جب شراب حرام ہوگئی تو پھر کسی بھی صحابی نے شراب کو منہ نہیں لگایا بلکہ جن برتنوں میں شراب نوشی کرتے تھے انھیں بھی توڑ ڈالا تھا۔ واللہ اعلم۔