قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابٌ:{إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَفْشَلاَ وَاللَّهُ وَلِيُّهُمَا وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ المُؤْمِنُونَ} [آل عمران: 122])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4065. حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمَّا كَانَ يَوْمَ أُحُدٍ هُزِمَ الْمُشْرِكُونَ فَصَرَخَ إِبْلِيسُ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَيْهِ أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أُخْرَاكُمْ فَرَجَعَتْ أُولَاهُمْ فَاجْتَلَدَتْ هِيَ وَأُخْرَاهُمْ فَبَصُرَ حُذَيْفَةُ فَإِذَا هُوَ بِأَبِيهِ الْيَمَانِ فَقَالَ أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أَبِي أَبِي قَالَ قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا احْتَجَزُوا حَتَّى قَتَلُوهُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكُمْ قَالَ عُرْوَةُ فَوَاللَّهِ مَا زَالَتْ فِي حُذَيْفَةَ بَقِيَّةُ خَيْرٍ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بَصُرْتُ عَلِمْتُ مِنْ الْبَصِيرَةِ فِي الْأَمْرِ وَأَبْصَرْتُ مِنْ بَصَرِ الْعَيْنِ وَيُقَالُ بَصُرْتُ وَأَبْصَرْتُ وَاحِدٌ

مترجم:

4065.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: اُحد کے دن مشرکین شکست خوردہ ہو کر بھاگ نکلے تو ابلیس لعین نے بآواز بلند کہا: اللہ کے بندو! اپنے پیچھے والوں سے خبردار ہو جاؤ، اس بنا پر آگے جانے والے پیچھے آنے والوں سے بھٹ گئے۔ اس دوران میں حضرت حذیفہ ؓ نے دیکھا کہ ان کے والد گرامی یمان انہی میں ہیں (جنہیں مسلمان اپنا دشمن سمجھ کر مار رہے ہیں)۔ وہ کہنے لگے: اللہ کے بندو! یہ تو میرے والد ہیں، میرے والد کا خیال کرو لیکن لوگ نہ رُکے حتی کہ انہوں نے ان کو شہید کر دیا۔ حضرت حذیفہ ؓ نے کہا: اللہ تعالٰی تمہیں معاف فرمائے۔ حضرت عروہ بیان کرتے ہیں: اللہ کی قسم! حضرت حذیفہ ؓ ان کے لیے ہمیشہ دعا کرتے رہے حتی کہ حضرت حذیفہ ؓ فوت ہو گئے۔ (امام بخاری ؓ کہتے ہیں:) أبصرت کے معنی صاحب بصیرت ہونا ہے، یعنی اس کے معنی علمت کسی امر میں بصیرت ہے جبکہ أبصرت آنکھوں سے دیکھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بصرت اور أبصرت ایک ہی چیز ہے۔