تشریح:
1۔ شہدائے اُحد میں چھ مہاجرین بھی شہید ہوئے تھے، اس لیے حدیث میں ستر کا عدد تحدید کے لیے نہیں بلکہ تقریب کے لیے ہے۔ مطلب یہ ہے کہ غزوہ اُحد میں انصار اورمہاجرین کے شہداء میں سے انصار کے زیادہ تھے۔
2۔ ستر انصاری جو قرآن کریم کے حافظ، قاری اور عالم تھے محض تبلیغ اور اشاعت دین کے لیے نکلے تھے مگردھوکے سے کفارنے انھیں شہید کرڈالا۔ تفصیل آگے بیان ہوگی۔
3۔ یمامہ، یمن کا ایک شہر ہے جہاں مسیلمہ کذاب نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔ حضرت ابوبکرصدیق ؓ کے دور خلافت میں ان کی سرکوبی کے لیے ایک لشکر بھیجا، جس کی قیادت حضرت خالد بن ولید ؓ نے کی، تاریخ اسلام میں یہ معرکہ بڑا مشہور ہے، مسلمانوں نے انتہائی صبرواستقلال سے دشمن کا مقابلہ کیا۔ بالآخر مسیلمہ کذاب کو حضرت وحشی بن حرب ؓ نے جہنم رسید کیا اور مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے فتح دی۔ اس جنگ میں سترانصاری شہید ہوئے تھے جیسا کہ حضرت انس ؓ نے صراحت کی ہے۔ واللہ اعلم۔