تشریح:
1۔ رسول اللہ ﷺ کے ارشاد گرامی کا مطلب یہ تھا کہ اللہ کی طرف سے انھیں بہت عظمت سے نوازا گیا ہے۔ ان کی شہادت پررونے دھونے یا افسوس کرنے کی ضرورت نہیں۔
2۔ حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں: حدیث کے ظاہری الفاظ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر ؓ کو رونے سے منع نہیں فرمایا۔ لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر ؓ کی پھوپھی فاطمہ بنت عمرو ؓ کو رونے سے منع فرمایا۔ صحیح مسلم کی حدیث اس کی تائید کرتی ہے۔ حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ میری پھوپھی حضرت فاطمہ ؓ رونے لگی تورسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے رونا نہیں چاہیے۔‘‘ (صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:6355(2471) وفتح الباري:470/7) بلکہ صحیح بخاری کی ایک روایت میں میں بھی اس کی صراحت ہے۔ (صحیح البخاري، الجنائز، حدیث:1244)
3۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ میت کے چہرے سے کفن ہٹانا جائز ہے بشرط یہ کہ فائدہ ہو بصورت دیگر خلاف اولیٰ ہے کیونکہ ایسا کرنے سے غم وحزن میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے خلاف اولیٰ ہونے پر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا منع کرنا بھی دلالت کرتا ہے اور رسول اللہ ﷺ کا اس نہی پر انکار نہ کرنا بھی اس کی دلیل ہے کہ بلاوجہ میت کا چہرہ نہ کھولا جائے۔ واللہ اعلم۔