تشریح:
اس حدیث میں حضرت مصعب بن عمیر ؓ کی شہادت کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے اسے بیان کیا ہے۔ انھوں نے دنیا میں اسلامی ترقی کا دور نہیں دیکھا، ان کا سارا ثواب آخرت میں جمع ہوگیا۔ یہ قریشی نوجوان اسلام کے اولین مبلغ تھے، جنھوں نے ہجرت نبوی سے پہلے مدینہ طیبہ آکر نشراسلام کا فریضہ ادا کیا اورجن صحابہ کرام ؓ نے اسلامی ترقی کو دیکھا وہ بعد میں اقطارِ ارض کے وارث ہوکرتاج وتخت کے وارث ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں دنیا میں بہت کچھ دیا اور آخرت میں بھی اجر عظیم کے حقدار ہوئے۔