قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ الرَّجِيعِ، وَرِعْلٍ، وَذَكْوَانَ، وَبِئْرِ مَعُونَةَ، وَحَدِيثِ عَضَلٍ، وَالقَارَةِ، وَعَاصِمِ بْنِ ثَابِتٍ، وَخُبَيْبٍ وَأَصْحَابِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ: «أَنَّهَا بَعْدَ أُحُدٍ»

4091. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ خَالَهُ أَخٌ لِأُمِّ سُلَيْمٍ فِي سَبْعِينَ رَاكِبًا وَكَانَ رَئِيسَ الْمُشْرِكِينَ عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ خَيَّرَ بَيْنَ ثَلَاثِ خِصَالٍ فَقَالَ يَكُونُ لَكَ أَهْلُ السَّهْلِ وَلِي أَهْلُ الْمَدَرِ أَوْ أَكُونُ خَلِيفَتَكَ أَوْ أَغْزُوكَ بِأَهْلِ غَطَفَانَ بِأَلْفٍ وَأَلْفٍ فَطُعِنَ عَامِرٌ فِي بَيْتِ أُمِّ فُلَانٍ فَقَالَ غُدَّةٌ كَغُدَّةِ الْبَكْرِ فِي بَيْتِ امْرَأَةٍ مِنْ آلِ فُلَانٍ ائْتُونِي بِفَرَسِي فَمَاتَ عَلَى ظَهْرِ فَرَسِهِ فَانْطَلَقَ حَرَامٌ أَخُو أُمِّ سُلَيْمٍ وَهُوَ رَجُلٌ أَعْرَجُ وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ قَالَ كُونَا قَرِيبًا حَتَّى آتِيَهُمْ فَإِنْ آمَنُونِي كُنْتُمْ وَإِنْ قَتَلُونِي أَتَيْتُمْ أَصْحَابَكُمْ فَقَالَ أَتُؤْمِنُونِي أُبَلِّغْ رِسَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُمْ وَأَوْمَئُوا إِلَى رَجُلٍ فَأَتَاهُ مِنْ خَلْفِهِ فَطَعَنَهُ قَالَ هَمَّامٌ أَحْسِبُهُ حَتَّى أَنْفَذَهُ بِالرُّمْحِ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ فَلُحِقَ الرَّجُلُ فَقُتِلُوا كُلُّهُمْ غَيْرَ الْأَعْرَجِ كَانَ فِي رَأْسِ جَبَلٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْنَا ثُمَّ كَانَ مِنْ الْمَنْسُوخِ إِنَّا قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ ثَلَاثِينَ صَبَاحًا عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَبَنِي لَحْيَانَ وَعُصَيَّةَ الَّذِينَ عَصَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

 ابن اسحاق نے بیان کیا کہ ہم سے عاصم بن عمر نے بیان کیا کہ غزوئہ رجیع غزوہ احد کے بعد پیش آیا۔رجیع ایک مقام کا نام ہے ہذیل کی بستیوں میں سے یہ غزوہ صفر4ھ میں جنگ احدکے بعد ہوا تھا بیئرمعونہ اور عسفان کے درمیان ایک مقام ہے وہاں قاری صحابہ کو رعل اور ذکوان قبائل نے دھوکہ سے شہید کر دیا تھا عضل اور قارہ بھی عرب کے دو قبائل کے نام ہیں ان کا قصہ غزوۂ رجیع میں ہوا۔

4091.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ان کے ماموں، حضرت ام سلیم‬ ؓ ک‬ے بھائی کو بھی ستر (70) سواروں کے ساتھ بھیجا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہوئی تھی کہ مشرکین کے سردار عامر بن طفیل نے آپ ﷺ کے سامنے تین صورتیں رکھی تھیں۔ اس نے آپ سے کہا کہ دیہاتی آبادی پر آپ کی اور شہری آبادی پر میری حکومت ہو گی یا میں آپ کا جانشین ہوں گا یا پھر دو ہزار غطفانی لشکر سے آپ پر حملہ کروں گا، چنانچہ وہ ام فلاں کے گھر میں مرض طاعون میں مبتلا ہوا، کہنے لگا: فلاں قبیلے کی عورت کے گھر میں جوان اونٹ کی طرح مجھے بھی غدود نکل آیا ہے، میرا گھوڑا لاؤ، چنانچہ وہ اپنے گھوڑے کی پشت پر ہی مر گیا۔ بہرحال ام سلیم کے بھائی حرام بن ملحان، ایک اور صحابی جو لنگڑے تھے اور تیسرے صحابی جن کا تعلق بنو فلاں سے تھا آگے بڑھے۔ حضرت حرام ؓ نے ان سے کہا: تم میرے قریب رہو۔ میں ان کے پاس جاتا ہوں اگر انہوں نے مجھے امن دے دیا تو تم لوگ قریب ہی ہو اور اگر مجھے انہوں نے قتل کر دیا تو آپ حضرات اپنے ساتھیوں کے پاس چلے جائیں، چنانچہ حضرت حرام ؓ نے ان سے کہا: کیا تم مجھے امن دیتے تاکہ میں تمہیں اللہ کے رسول ﷺ کا پیغام پہنچاؤں؟ پھر وہ آپ ﷺ کا پیغام انہیں پہنچانے لگے تو قبیلے والوں نے ایک شخص کو اشارہ کیا۔ اس نے پیچھے سے آ کر ان پر نیزے سے وار کیا۔ وہ نیزہ ان کے آر پار ہو گیا۔ حضرت حرام ؓ نے کہا: اللہ اکبر، اللہ کی قسم! میں کامیاب ہو گیا ہوں۔ دوسرے شخص کو بھی پکڑ لیا گیا۔ الغرض لنگڑے شخص کے علاوہ سب صحابہ کو قتل کر دیا گیا۔ وہ لنگڑا پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گیا تھا۔ ان شہداء کی شان میں اللہ تعالٰی نے آیات نازل فرمائیں جو بعد میں منسوخ ہو گئیں: ’’ہم اپنے رب سے جا ملے، وہ ہم سے خوش ہوا اور اس نے ہمیں خوش کر دیا۔‘‘ نبی ﷺ نے ان مشرکین پر تیس (30) دن تک بددعا فرمائی، یعنی رعل و ذکوان اور بنو لحیان پر قنوت کی اور عصیہ کے لیے بھی جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کی تھی۔