قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي القِبْلَةِ، وَمَنْ لَمْ يَرَ الإِعَادَةَ عَلَى مَنْ سَهَا، فَصَلَّى إِلَى غَيْرِ القِبْلَةِ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَدْ سَلَّمَ النَّبِيُّ ﷺ فِي رَكْعَتَيِ الظُّهْرِ، وَأَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ بِوَجْهِهِ ثُمَّ أَتَمَّ مَا بَقِيَ»

410 .   حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الظُّهْرَ خَمْسًا، فَقَالُوا: أَزِيدَ فِي الصَّلاَةِ؟ قَالَ: «وَمَا ذَاكَ» قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا فَثَنَى رِجْلَيْهِ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ

صحیح بخاری:

کتاب: نماز کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

قبلے کے متعلق کیا منقول ہے، اور جس نے یہ کہا کہ اگر کوئی بھول سے قبلہ کے علاوہ کسی دوسری طرف منہ کر کے نماز پڑھ لے تو اس پر نماز کا لوٹانا واجب نہیں ہے۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ظہر کی دو رکعت کے بعد ہی سلام پھیر دیا۔ اور لوگوں کی طرف متوجہ ہو گئے، پھر ( یاد دلانے پر ) باقی نماز پوری کی۔تشریح : یہ ایک حدیث کا حصہ ( ٹکڑا ) ہے جسے خود حضرت امام بخاری نے روایت کیاہے۔ مگراس میں آپ کا لوگوں کی طرف منہ کرنے کا ذکرنہیں ہے اوریہ فقرہ مؤطا امام مالک کی روایت میں ہے۔ اس حدیث سے ترجمہ باب اس طرح نکلا کہ جب آپ نے بھولے سے لوگوں کی طرف منہ کرلیا تو قبلہ کی طرف آپ کی پیٹھ ہوگئی، باوجود اس کے آپ نے نماز کو نئے سرے سے نہیں لوٹایا بلکہ جو باقی رہ گئی تھی اتنی ہی پڑھی۔

410.   حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے سہو ظہر کی پانچ رکعات پڑھا دیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا: آیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’کیوں، اصل بات کیا ہے؟‘‘ انھوں نے عرض کیا: آپ نے پانچ رکعات پڑھا دی ہیں، (یہ سنتے ہی) آپ نے اپنے دونوں پاؤں موڑے اور دو سجدے کیے۔