قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَهِيَ غَزْوَةُ مُحَارِبِ خَصَفَةَ مِنْ بَنِي ثَعْلَبَةَ مِنْ غَطَفَانَ، فَنَزَلَ نَخْلًا، وَهِيَ بَعْدَ خَيْبَرَ، لِأَنَّ أَبَا مُوسَى جَاءَ بَعْدَ خَيْبَرَ»

4128. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ العَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ وَنَحْنُ سِتَّةُ نَفَرٍ، بَيْنَنَا بَعِيرٌ نَعْتَقِبُهُ، فَنَقِبَتْ أَقْدَامُنَا، وَنَقِبَتْ قَدَمَايَ، وَسَقَطَتْ أَظْفَارِي، وَكُنَّا نَلُفُّ عَلَى أَرْجُلِنَا الخِرَقَ، فَسُمِّيَتْ غَزْوَةَ ذَاتِ الرِّقَاعِ، لِمَا كُنَّا نَعْصِبُ مِنَ الخِرَقِ عَلَى أَرْجُلِنَا»، وَحَدَّثَ أَبُو مُوسَى بِهَذَا ثُمَّ كَرِهَ ذَاكَ، قَالَ: مَا كُنْتُ أَصْنَعُ بِأَنْ أَذْكُرَهُ، كَأَنَّهُ كَرِهَ أَنْ يَكُونَ شَيْءٌ مِنْ عَمَلِهِ أَفْشَاهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

یہ جنگ محارب قبیلے سے ہوئی تھی جو خصفہ کی اولاد تھے اور یہ خصفہ بنو ثعلبہ کی اولاد میں سے تھا ۔ جو غطفان قبیلہ کی ایک شاخ ہیں ۔ نبی کریمﷺنے اس غزوہ میں مقام نخل پر پڑاؤ کیا تھا ۔ یہ غزوئہ خیبر کے بعد واقع ہوا کیونکہ ابو موسیٰ اشعری ؓغزوہ خیبر کے بعد حبش سے مدینہ آئے تھے ( اور غزوہ ذات الرقاع میں ان کی شرکت روایتوں سے ثابت ہے )

4128.

حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم ایک غزوے میں نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے جبکہ ہم چھ آدمی تھے۔ ہمارے پاس ایک ہی اونٹ تھا جس پر باری باری سواری کرتے تھے۔ اس سفر میں ہمارے پاؤں زخمی ہو گئے۔ میرے قدم بھی زخمی ہوئے حتی کہ میرے (پاؤں کے) ناخن گر گئے تو ہم نے اپنے پاؤں پر چيھتڑے لپیٹ لیے، اس لیے اس غزوے کا نام ذات الرقاع رکھا گیا کیونکہ ہم نے اپنے پاؤں پر پٹیاں باندھی تھیں۔ حضرت ابوموسٰی ؓ نے یہ حدیث بیان کی لیکن پھر وہ اسے پسند نہیں کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ نیکی میں نے اس لیے نہیں کی تھی کہ اس کا شہرہ کروں۔ گویا انہوں نے اپنے اس عمل کو ظاہر کرنا پسند نہیں کیا۔