قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَهِيَ غَزْوَةُ مُحَارِبِ خَصَفَةَ مِنْ بَنِي ثَعْلَبَةَ مِنْ غَطَفَانَ، فَنَزَلَ نَخْلًا، وَهِيَ بَعْدَ خَيْبَرَ، لِأَنَّ أَبَا مُوسَى جَاءَ بَعْدَ خَيْبَرَ»

4135. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ نَجْدٍ فَلَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَفَلَ مَعَهُ فَأَدْرَكَتْهُمْ الْقَائِلَةُ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِي الْعِضَاهِ يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ سَمُرَةٍ فَعَلَّقَ بِهَا سَيْفَهُ قَالَ جَابِرٌ فَنِمْنَا نَوْمَةً ثُمَّ إِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُونَا فَجِئْنَاهُ فَإِذَا عِنْدَهُ أَعْرَابِيٌّ جَالِسٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذَا اخْتَرَطَ سَيْفِي وَأَنَا نَائِمٌ فَاسْتَيْقَظْتُ وَهُوَ فِي يَدِهِ صَلْتًا فَقَالَ لِي مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي قُلْتُ اللَّهُ فَهَا هُوَ ذَا جَالِسٌ ثُمَّ لَمْ يُعَاقِبْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .

مترجم:

ترجمۃ الباب:

یہ جنگ محارب قبیلے سے ہوئی تھی جو خصفہ کی اولاد تھے اور یہ خصفہ بنو ثعلبہ کی اولاد میں سے تھا ۔ جو غطفان قبیلہ کی ایک شاخ ہیں ۔ نبی کریمﷺنے اس غزوہ میں مقام نخل پر پڑاؤ کیا تھا ۔ یہ غزوئہ خیبر کے بعد واقع ہوا کیونکہ ابو موسیٰ اشعری ؓغزوہ خیبر کے بعد حبش سے مدینہ آئے تھے ( اور غزوہ ذات الرقاع میں ان کی شرکت روایتوں سے ثابت ہے )

4135.

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ انہوں نے نجد کی طرف رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ جہاد میں حصہ لیا۔ جب رسول اللہ ﷺ واپس لوٹے تو میں بھی آپ کے ساتھ واپس لوٹا اور ایک ایسی وادی میں دوپہر کا وقت ہو گیا جس میں خاردار درخت بہت زیادہ تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے وہیں پڑاؤ کیا جبکہ ہم لوگ وادی میں پھیل گئے اور درختوں کا سایہ تلاش کرنے لگے۔ رسول اللہ ﷺ ببول کے ایک درخت کے نیچے محو استراحت ہوئے اور اپنی تلوار درخت سے لٹکا دی۔ حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ ہم تھوڑی ہی دیر سوئے ہوں گے کہ اچانک رسول اللہ ﷺ نے ہمیں آواز دی۔ ہم آپ کے پاس آئے تو دیکھا کہ ایک اعرابی آپ کے پاس بیٹھا ہوا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں سو رہا تھا۔ اس نے میری تلوار سونت لی۔ میں بیدار ہوا تو ننگی تلوار اس کے ہاتھ میں تھی۔ یہ کہنے لگا: اب تجھے میرے ہاتھ سے کون بچا سکتا ہے؟ میں نے کہا: اللہ، اور دیکھو یہ بیٹھا ہوا ہے۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے اسے کوئ سزا نہ دی۔