تشریح:
1۔ سواری پر نفل نماز پڑھنا جائز ہے۔ اس میں استقبال قبلہ ضروری نہیں اور نہ بحالت سجدہ پیشانی زمین پر رکھنا ہی واجب ہے بلکہ رکوع اور سجدہ اشارے سے کیا جا سکتا ہے۔ لیکن امام بخاری ؒ نے فقہی مسئلہ بیان کرنے کے لیے اس حدیث کو یہاں ذکر نہیں کیا بلکہ غزوہ انمار کے ثبوت کے لیے اسے پیش کیا ہے۔
2۔ امام بخاری کے اسلوب پراعتراض کیا گیا ہے کہ اس غزوے کا ذکر پہلے ہونا چاہیے تھا اسے غزوہ بنو مصطلق کے ضمن میں ذکر کرنا مناسب نہیں۔ شاید امام بخاری کا موقف یہ ہے کہ غزوہ انمار غزوہ مریسیع کے دوران میں واقع ہوا ہو۔ چنانچہ ابوزبیر نے حضرت جابر ؓ سے روایت کی ہے کہ آپ غزوہ بنو مصطلق کے لیے تشریف لے جا رہے تھے میں حاضر ہوا تو آپ اونٹ پر نماز پڑھ رہے تھے لیث کی روایت سے بھی اس امرکی تائید ہوتی ہے کہ غزوہ انمار میں رسول اللہ ﷺ نے صلاۃ خوف ادا کی تھی۔ یہ بھی احتمال ہے کہ متعدد واقعات ہوں۔ (فتح الباري:536/7)
3۔ چونکہ واقعہ افک غزوہ بنو مصطلق سے واپسی کے موقع پر پیش آیا۔ اس لیے آخر میں حدیث افک بیان کی جس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔