تشریح:
1۔ حضرت صفیہ ؓ کا نام زینب تھا۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اسے اپنے لیے منتخب فرمایا تو اس کا نام صفیہ پڑگیا اور یہی اصل نام پر غالب آگیا۔ انھیں استبرائے رحم تک حضرت ام سلیم ؓ کے پاس ٹھہرایا گیا، جب حیض سے پاک ہوگئیں تو انھیں سنوار کررسول اللہ ﷺ کے حضور پیش کیا گیا۔
2۔ ان کا شوہر اس جنگ میں قتل کردیا گیاتھا۔ اس کا سبب یہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے یہودیوں سے اس شرط پر صلح کی تھی کہ اپنے اموال میں سے کچھ نہیں چھپائیں گے بصورت دیگران کی ذمہ داری اور عہد ختم ہوجائے گا، لیکن حضرت صفیہ ؓ کے شوہرکنانہ بن ربیع بن ابوالحقیق نے وہ گائے کا چمڑا غائب کردیا جس میں حی بن اخطب کے زیورات اور اموال تھے، اسے وہ اٹھا کر اپنے ساتھ خیبر میں لے آیا تھا۔ جب آپ ﷺ نے ان اموال اور زیورات کے متعلق پوچھا تو اس نے کہا: وہ جنگوں میں ختم ہوگئے ہیں۔ اس کے بعد ایک یہودی نے رسول اللہ ﷺ کو بتایا کہ میں کنانہ کو روزانہ ایک ویرانے میں چکر لگاتے دیکھتا تھا، اس ویرانے میں وہ خود خزانہ پا گیا تو اسےبدعہدی کی وجہ سےقتل کردیا گیا۔
3۔ حضرت صفیہ ؓ کی حال ہی میں رخصتی ہوئی تھی اور وہ ابھی دلھن ہی تھیں جب انھیں قیدی بنا لیا گیا۔ (فتح الباري:599/7)