تشریح:
1۔حضرت ابوہریرہ ؓ فتح خیبر کے بعد رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور آپ نے اموال غنیمت سے کچھ طلب کیا، اس پر سعید بن عاص ؓ کے بیٹے حضرت ابان ؓ نے کہا:اسے مال غنیمت سے کچھ نہ دیں کیونکہ انھیں نے خیبر کی جنگ میں کوئی حصہ نہیں لیا۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے عرض کی:اللہ کے رسول ﷺ !یہ تو ابن قوقل کا قاتل ہے اور اس قابل نہیں کہ اس کی بات کو توجہ سے سناجائے او ر اس پر عمل کیاجائے۔ 2۔چونکہ حضرت ابوہریرہ ؓ پست قد تھے،انھوں نے حقارت کے طور پر حضرت ابوہریرہ ؓ کو دبر سے تشبیہ دی اور ان پر طنز کیا۔ 3۔واضح رہے کہ ابن قوقل ؓ کو حضرت ابان ؓ نے غزوہ اُحد میں شہید کیا تھا جبکہ وہ ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ وہ غزوہ خیبر سے پہلے مسلمان ہوئے اور رسول اللہ ﷺ نے انھیں کسی مہم پر بھیجا تھا۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کا مقصد یہ تھا کہ ایسے قاتل کو مالِ غنیمت سے حصہ نہیں دینا چاہیے۔