قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ بَعْثِ النَّبِيِّ ﷺ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ إِلَى الحُرُقَاتِ مِنْ جُهَيْنَةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4269. حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو ظَبْيَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الحُرَقَةِ، فَصَبَّحْنَا القَوْمَ فَهَزَمْنَاهُمْ، وَلَحِقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ رَجُلًا مِنْهُمْ، فَلَمَّا غَشِينَاهُ، قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَكَفَّ الأَنْصَارِيُّ فَطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي حَتَّى قَتَلْتُهُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «يَا أُسَامَةُ، أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» قُلْتُ: كَانَ مُتَعَوِّذًا، فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا، حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَسْلَمْتُ قَبْلَ ذَلِكَ اليَوْمِ

مترجم:

4269.

حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے حرقہ کی طرف روانہ کیا۔ ہم نے اس قوم پر صبح کے وقت حملہ کر کے انہیں شکست سے دوچار کر دیا۔ اس دوران میں میں اور ایک انصاری آدمی کفار کے ایک شخص سے ملے۔ جب ہم نے اس پر غلبہ پا لیا تو وہ لا اله الا اللہ کہنے لگا۔ انصاری تو فورا رک گیا، لیکن میں نے اسے نیزہ مار کر قتل کر دیا۔ جب ہم مدیبہ طیبہ واپس آئے تو نبی ﷺ کو اس واقعے کی اطلاع ہوئی۔ آپ نے فرمایا: ’’اے اسامہ! تو نے اسے لا اله الا اللہ پڑھنے کے بعد قتل کر دیا؟‘‘ میں نے عرض کی: اس نے تو قتل سے بچنے کے لیے کلمہ پڑھا تھا۔ بہرحال آپ ﷺ اپنی ذات کو بار بار دہراتے رہے یہاں تک کہ میرے دل میں آرزو پیدا ہوئی، کاش! میں آج سے پہلے مسلمان نہ ہوتا۔