تشریح:
1۔خیف کے معنی پہاڑ کی ڈھلوان ہیں، یعنی بڑے پہاڑ سے اترنے کی جگہ۔ اس سے مراد وادی محصب ہے جو خیف بنوکنانہ کے نام سے مشہور تھی۔ وہاں قریش اور کنانہ نے بنوہاشم سے بائیکاٹ کے لیے آپس میں عہدوپیمان کیا تھا کہ جب تک یہ لوگ رسول اللہ ﷺ کو ہمارے حوالے نہیں کرتے ہم ان سے خریدوفروخت اور رشتہ ناتانہیں کریں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے وہاں، یعنی خیف بنوکنانہ میں اللہ کا شکر ادا کرنے کے لیے قیام فرمایا کہ مکہ فتح ہوا، اسلام کو اللہ تعالیٰ نے غلبہ عنایت فرمایا، وہ کفر جس کے لیے کفار نے اس قدر اہتمام کیا تھا وہ باطل ثابت ہوا۔ (فتح الباري:20/8۔) رسول اللہ ﷺ نے یہ الفاظ کس سفر میں کہے تھے؟ اس کے متعلق مختلف روایات ہیں۔ مذکورہ روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ فتح مکہ کا واقعہ ہے جبکہ اس سے پہلے ایک روایت میں تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے یوم النحر کے اگلے دن منی میں یہ الفاظ کہے تھے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث:1590۔) ممکن ہے کہ دونوں مرتبہ آپ نے ایسا کہا ہو۔(فتح الباري:20/8۔) واللہ اعلم۔