قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابٌ:)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4313. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَكَّةَ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَهِيَ حَرَامٌ بِحَرَامِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدِي وَلَمْ تَحْلِلْ لِي قَطُّ إِلَّا سَاعَةً مِنْ الدَّهْرِ لَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا يُعْضَدُ شَوْكُهَا وَلَا يُخْتَلَى خَلَاهَا وَلَا تَحِلُّ لُقَطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ فَقَالَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِلَّا الْإِذْخِرَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّهُ لَا بُدَّ مِنْهُ لِلْقَيْنِ وَالْبُيُوتِ فَسَكَتَ ثُمَّ قَالَ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّهُ حَلَالٌ وَعَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ بِمِثْلِ هَذَا أَوْ نَحْوِ هَذَا رَوَاهُ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

4313.

حضرت مجاہد سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے دن خطبے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: ’’اللہ تعالٰی نے جس دن آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تھا اسی دن اس نے مکے کو حرمت والا قرار دے دیا تھا۔ یہ شہر اللہ کے حرام ٹھہرانے سے قیامت تک کے لیے حرمت والا ہے۔ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں ہوا اور نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا۔ میرے لیے بھی دن کی ایک گھڑی کے لیے حلال ہوا تھا۔ یہاں حدود حرم میں شکار کے قابل کسی جانور کو نہ چھیڑا جائے۔ یہاں کے کانٹے دار درخت بھی نہ کاٹے جائیں، اور نہ یہاں کی گھاس اکھاڑی جائے، نیز یہاں پر گری پڑی چیز نہ اٹھائی جائے سوائے اس شخص کے جو اس کے اعلان کا ارادہ رکھتا ہو۔‘‘ حضرت عباس بن عبدالمطلب ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! اذخر گھاس کی اجازت دیں کیونکہ وہ لوہاروں اور گھروں کی ضرورت ہے۔ آپ خاموش ہو گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’ٹھیک ہے اذخر اس سے مستثنیٰ ہے۔ چنانچہ یہ تمہارے لیے حلال ہے۔‘‘ دوسری روایت ابن جریج سے ایسے ہی ہے، انہوں نے عبدالکریم سے، انہوں نے عکرمہ سے اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے بیان کیا ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے بھی نبی ﷺ سے اسے بیان کیا ہے۔