تشریح:
1۔ رسول اللہ ﷺ نے جعرانہ سے عمرے کا احرام باندھا تو حضرت عمر ؓ کو بھی اپنی دور جاہلیت کی نذر کا خیال آیا تو اس کے متعلق سوال کیا چنانچہ اس کی تفصیل درج ذیل روایت میں ہے۔ حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ طائف سے واپس جعرانہ آئے تو حضرت عمر ؓ نے عرض کی: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! میں نے دور جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ مسجد حرام میں ایک دن کا اعتکاف کروں گا، اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جائیں اور ایک دن مسجد احرام میں اعتکاف کرلیں۔" حضرت ابن عمر ؓ نے مزید فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے خمس سے حضرت عمر ؓ کو ایک لونڈی دی تھی جب رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو آزاد کردیا تو حضرت عمر ؓ نے ان کا شور و غل سنا کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں آزاد کردیا ہے حضرت عمر ؓ نے ابن عمر ؓ سے فرمایا: جاؤ اور اس لونڈی کو بھی آزاد کردو۔ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث:4294۔(1656)) حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں۔ کہ اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ امام بخاری ؒ نے کس بنا پر مذکورہ حدیث کو غزوہ حنین میں بیان کیا ہے کیونکہ اس میں غزوہ حنین سے ملنے والی ایک لونڈی کا ذکر ہے جسے عمر فاروق ؒ نے آزاد کردیا تھا واللہ اعلم۔ (فتح الباري:45/8)