تشریح:
1۔ اس حدیث میں غزوہ حنین کے وقت مسلمانوں کی وقتی شکست کو انتشار و اضطراب سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ انتشاربھی بعض نئےاسلام قبول کرنے والوں میں تھا۔ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے قریبی ساتھی اس سے محفوظ تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنی مٹھی میں مٹی لے کر مشرکین کے منہ پر ماری اور فرمایا: "ان کے چہرے سیاہ ہوں۔" تو معجزانہ طور پر تمام مشرکین اپنی آنکھیں ملنے لگے۔
2۔ بہر حال اللہ تعالیٰ نے قبیلہ ہوازن کے لوگوں کو شکست سے دوچار کیا اور وہ بھاگ نکلے۔ اس روز رسول اللہ ﷺ نے اعلان کیا: "جو کسی کافر کو قتل کرے وہ اس کا سامان لے لے۔" اس روز حضرت ابو طلحہ ؓ نے بیس مشرکین کو قتل کیا اور ان کے سامان پر قبضہ کیا تھا۔ حضرت قتادہ ؓ کا واقعہ بھی اسی روز کا ہے، انھوں نے ایک مشرک کو قتل کیا تھا جس کے پاس بہت اسلحہ تھا اس پر ایک آدمی نے قبضہ جما لیا، پھر حضرت ابوبکر ؓ کے کہنے پر وہ سامان ابو قتادہ ؓ کے حوالے کیا گیا۔ حضرت ابو قتادہ ؓ نے وہ سامان حضرت حاطب بن ابی بلتعہ ؓ کے ہاتھ سات اوقیےچاندی میں فروخت کیا، پھر اس سے باغ خریدا۔ (فتح الباري:51/8)