قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ ذَاتِ السُّلاَسِلِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَهِيَ غَزْوَةُ لَخْمٍ وَجُذَامَ، قَالَهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عُرْوَةَ هِيَ بِلاَدُ بَلِيٍّ وَعُذْرَةَ [ص:166] وَبَنِي القَيْنِ

4358. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ عَلَى جَيْشِ ذَاتِ السُّلَاسِلِ قَالَ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ أَيُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ عَائِشَةُ قُلْتُ مِنْ الرِّجَالِ قَالَ أَبُوهَا قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ عُمَرُ فَعَدَّ رِجَالًا فَسَكَتُّ مَخَافَةَ أَنْ يَجْعَلَنِي فِي آخِرِهِمْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ یہ وہ غزوہ ہے جو قبائل لخم و جذام کے ساتھ پیش آیا تھا۔ اسے اسماعیل بن خالد نے کہا ہے اور ابن اسحاق نے بیان کیا ان سے یزید نے اور ان سے عروہ نے کہ ذات السلاسل، قبائل بلی، عذرہ اور بنی القین کو کہتے ہیں۔تشریح:یہ غزوہ سنہ 8ھ میں جمادی الآخر بمقام وادی القرٰی میں ہوا تھا یہ جگہ مدینہ سے پرے دس دن کی راہ ہے اس کو ذات السلاسل اس لئے کہا جاتا ہے کہ کافروں نے اس میں جم کر لرنے کے لئے اپنے جسموں کو زنجیروں سے باندھ لیا تھا بعضوں نے کہا کہ سلسل وہاں پانی کا ایک چشمہ تھا لخم اور جذام دونوں قبیلوں کے نام ہیں یہ بھی اسی جنگ میں شریک تھے

4358.

حضرت ابو عثمان نہدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمرو بن عاص ؓ کو غزوہ ذات سلاسل کے لیے امیر بنا کر روانہ کیا۔ عمرو بن عاص ؓ کہتے ہیں کہ میں (واپسی پر) آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے عرض کی: آپ کو سب سے زیادہ عزیز کون شخص ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’عائشہ۔‘‘ میں نے پوچھا: مردوں میں سے کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ان کے والد گرامی۔‘‘ میں نے پوچھا کہ اس کے بعد کون؟ تو آپ نے فرمایا: ’’عمر۔‘‘ اس طرح درجہ بدرجہ آپ نے کئی آدمیوں کے نام لیے۔ اس کے بعد میں خاموش ہو گیا، مبادا آپ ﷺ مجھے سب سے آخر میں کر دیں۔