قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ سِيفِ البَحْرِ، )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَهُمْ يَتَلَقَّوْنَ عِيرًا لِقُرَيْشٍ، وَأَمِيرُهُمْ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الجَرَّاح ؓ

4361. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ الَّذِي حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مِائَةِ رَاكِبٍ أَمِيرُنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ نَرْصُدُ عِيرَ قُرَيْشٍ فَأَقَمْنَا بِالسَّاحِلِ نِصْفَ شَهْرٍ فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِيدٌ حَتَّى أَكَلْنَا الْخَبَطَ فَسُمِّيَ ذَلِكَ الْجَيْشُ جَيْشَ الْخَبَطِ فَأَلْقَى لَنَا الْبَحْرُ دَابَّةً يُقَالُ لَهَا الْعَنْبَرُ فَأَكَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ وَادَّهَنَّا مِنْ وَدَكِهِ حَتَّى ثَابَتْ إِلَيْنَا أَجْسَامُنَا فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنَصَبَهُ فَعَمَدَ إِلَى أَطْوَلِ رَجُلٍ مَعَهُ قَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنَصَبَهُ وَأَخَذَ رَجُلًا وَبَعِيرًا فَمَرَّ تَحْتَهُ قَالَ جَابِرٌ وَكَانَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ نَحَرَ ثَلَاثَ جَزَائِرَ ثُمَّ نَحَرَ ثَلَاثَ جَزَائِرَ ثُمَّ نَحَرَ ثَلَاثَ جَزَائِرَ ثُمَّ إِنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ نَهَاهُ وَكَانَ عَمْرٌو يَقُولُ أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ أَنَّ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ قَالَ لِأَبِيهِ كُنْتُ فِي الْجَيْشِ فَجَاعُوا قَالَ انْحَرْ قَالَ نَحَرْتُ قَالَ ثُمَّ جَاعُوا قَالَ انْحَرْ قَالَ نَحَرْتُ قَالَ ثُمَّ جَاعُوا قَالَ انْحَرْ قَالَ نَحَرْتُ ثُمَّ جَاعُوا قَالَ انْحَرْ قَالَ نُهِيتُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ یہ دستہ قریش کے قافلہ تجارت کی گھات میں تھا۔ اس کے سردار ابوعبیدہ بن الجراح ؓ تھے۔تشریح:اس میں یہ شبہ ہوتا ہے کہ یہ واقعہ رجب سنہ 8ھ کا ہے مگر ان دنوں قریش سے صلح تھی اس لیے بعضوں نے کہا کہ یہ غزوہ جہینہ کی قوم سے ہوا تھا جو سمندر کے متصل رہتی تھی یہی صحیح معلوم ہوتا ہے۔

4361.

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم تین سو (300) سواروں کو بھیجا اور ہمارا امیر حضرت ابو عبیدہ بن جراح ؓ کو بنایا۔ ہم قریش کے قافلے کا انتظار کرتے تھے۔ ساحل سمندر پر ہم پندرہ (15) دن تک پڑاؤ ڈالے رہے۔ ہمیں اس دوران میں سخت بھوک اور قافلے کا سامان کرنا پڑا۔ نوبت بایں جا رسید کہ ہم نے کیکر کے پتے کھا کر وقت پاس کیا، اس لیے اس لشکر کو "کیکر کے پتے کھانے والا لشکر" کہا جاتا ہے۔ پھر اتفاق سے سمندر نے ہمارے لیے ایک جانور کنارے پر پھینک دیا اس کا نام عنبر تھا۔ ہم نے اس کو پندرہ دن تک کھایا اور اس کی چربی کو تیل کے طور پر جسموں پر ملا تو ہمارے جسم موٹے اور قوی ہو گئے۔ حضرت ابوعبیدہ ؓ نے اس کی پسلیوں میں سے ایک پسلی لی اور اسے کھڑا کیا۔ پھر لشکر سے جو طویل تر آدمی تھا اسے نیچے سے گزارا۔ سفیان بن عیینہ نے ایک مرتبہ اس طرح بیان کیا کہ انہوں نے ایک پسلی نکال کر کھڑی کر دی۔ پھر ایک شخص کو اونٹ پر سوار کر دیا تو وہ اس کے نیچے سے گزر گیا۔ حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ لشکر کے ایک آدمی نے پہلے تین اونٹ ذبح کیے، پھر تین اونٹ ذبح کیے اور جب تیسری مرتبہ تین اونٹ ذبح کیے تو پھر (امیر لشکر) حضرت ابو عبیدہ ؓ نے اسے روک دیا۔ عمرو کہتے ہیں: ہمیں ابو صالح نے خبر دی کہ قیس بن سعد ؓ نے اپنے والد سے کہا: میں اس لشکر میں تھا، لوگوں کو بھوک لگی تو ابو عبیدہ ؓ نے کہا: اونٹ ذبح کرو۔ میں نے اونٹ ذبح کر دیا۔ پھر لوگوں کو بھوک لگی تو کہا کہ اونٹ نحر کرو۔ میں نے اونٹ ذبح کر دیا۔ پھر بھوک کا شکار ہوئے تو انہوں نے کہا: اونٹ ذبح کرو۔ میں نے اونٹ ذبح کر دیا۔ پھر لوگوں کو بھوک لگی تو اس مرتبہ مجھے امیر لشکر کی طرف سے منع کر دیا گیا۔