تشریح:
1۔ اس عنبر نامی مچھلی کی جسامت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک موٹے اونٹ پر ایک لمبے قد والا آدمی بٹھا دیا گیا، پھر اسے مچھلی کی دوپسلیوں کے درمیان سے گزارا گیا تو وہ آسانی سے گزرگیا۔ گمان غالب ہے کہ جس اونٹ سوار کو نیچے سے گزاراگیا تھا وہ حضرت قیس بن سعد بن عبادہ ؓ تھے کیونکہ وہ بہت لمبے قد والے تھے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت ابوعبیدہ ؓ نےتیرہ آدمیوں کو اس کی آنکھ کے خول میں بٹھایا تو آسانی سے بیٹھ گئے اور وہ کسی کو نظر نہ آتے تھے۔ (صحیح مسلم، الصید والذبائح، حدیث:4998(1935) وفتح الباري:101/8)
2۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سمندر کی مردہ مچھلی کھانا درست ہے اگرچہ بعض علماء نے حرام کہاہے۔ ان کے نزدیک اس واقعے میں مردہ مچھلی کا کھانا مجبوری کی حالت میں تھا لیکن یہ محض عذرلنگ ہے کیونکہ خود رسول اللہ ﷺ نے بھی سے تناول فرمایا تھا، حالانکہ آپ مجبور نہیں تھے۔ واللہ اعلم۔