تشریح:
1۔ امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو وفد عبدالقیس کے تعارف کے سلسلے میں بیان کیا ہے۔ بتایا ہے کہ جب یہ قبیلہ مسلمان ہوا تو نماز پنجگانہ کے بعد جمعہ کی ادائیگی کا فکر ہوا تو انھوں نے بحرین کے علاقے میں ایک جواثی نامی گاؤں کا انتخاب کیا۔
2۔ یہ دوسرا مقام ہے جہاں مسجد نبوی کے بعد دنیائے اسلام میں جمعہ قائم کیا گیا واضح رہے کہ 8 ہجری تک مسجد نبوی کے علاوہ کسی دوسری جگہ پر جمعہ نہیں ہوتا تھا۔
3۔ اس سے معلوم ہوا کہ دیہاتوں میں جمعہ کا اہتمام ہونا چاہیے جیسا کہ وفد عبدالقیس کے ذمہ داران حضرات نے اس کا اہتمام ایک بستی میں کیا تھا، چنانچہ امام بخاری ؒ نے اس حدیث پر ان لفاظ میں عنوان قائم کیا ہے: (بابُ الجُمُعَةِ فِي القُرٰى وَالمُدُنِ) ’’شہروں اور بستیوں میں جمعے کا اہتمام ۔‘‘ (صحیح البخاري، الجمعة، باب:11)
4۔ بحرین، بحرعمان کے کنارے پر واقع ایک علاقے کا نام ہے اور جواثی بصرہ کے قریب ایک قلعہ ہے۔ (عمدة القاري:337/12) قدیم تاریخی اصطلاح میں بحرین بصر ہ اور عمان کے درمیان ساحل خلیج کے علاقوں پر مشتمل ہے۔ عہد نبوی میں سعودی عرب کا مشرقی ساحل بحرین کہلاتا تھا جس میں موجودہ جزائر بحرین اور قطر بھی شامل تھے۔ اس کا دارالحکومت ہجر تھا جواب ہفوف کہلاتا ہے۔ دارین بحرین کی بندرگاہ ہے جو موجودہ شہر قطیف کے مشرق میں جزئرہ نما تاروت پر واقع ہے موجودہ امارات بحرین جو خلیج فارس کے اندر ہے، سعودی عرب اور قطرکے مابین چند جزیروں کے مجموعے کا نام ہے جس کا دارالحکومت منامہ ہے۔ عہد نبوی کا بحرین اب سعودی عرب کا مشرقی علاقہ "الاحساء" کہلاتا ہے جو منطقہ شرقیہ کا حصہ ہے۔ (ائلس سیرت نبوی صلی اللہ علیه وسلم 30۔ طبع دارالسلام) بہر حال قبیلہ عبدالقیس بحرین کے علاقے میں آباد تھا۔ واللہ اعلم۔