تشریح:
حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کے متعلق ایک روایت میں ہے کہ نکاح سے پہلے ان کا گھر مسجد ہی تھا اور آپ وہیں سوتے تھے۔ (صحیح البخاري، التعبیر،حدیث: 7028) حضرت ابن عمر ؓ خود فرماتے ہیں کہ میں نے ایک دفعہ کوشش کی کہ رہنے کے لیے جھونپڑی بنا لوں، مگر افسوس کہ مخلوق میں سے کسی نے میری مدد نہ کی۔ (سنن ابن ماجة، الزھد، حدیث:4162) اس لیے وہ مسافر سے بھی زیادہ مسجد میں اقامت گزیں ہونے کے حقدار تھے۔ واضح رہے کہ ان جزوی واقعات سے مسجد میں سونے کی اجازت کو ثابت کیا جا رہا ہے۔ ان سے مراد میں سونے کی ترغیب نہیں، کیونکہ یہ اجازت صرف ضرورت کے پیش نظر ہے۔ واللہ أعلم۔