تشریح:
1۔ ابواسحاق کی روایت سے وہم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہجرت سے پہلے ایک حج کیا ہے، حالانکہ آپ نے ہجرت سے پہلے متعدد حج کیے ہیں کیونکہ آپ نے مکہ میں رہتے ہوئے کوئی حج ترک نہیں کیا۔
2۔ قریش کے لیے توحج بیت اللہ وجہ فخرومباہات تھا، اس سے وہ دوسرے قبائل سے پہچانے جاتے تھے۔ جب قریش کافر ہونے کے باوجود حج ترک نہ کرتے تھے تو کیا رسول اللہ ﷺ اسے چھوڑدیتے ہوں گے؟ ایسا ہرگز نہیں بلکہ حضرت جبیر بن معطم ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو حج کے موقع پر دیکھا تھا کہ آپ میدان عرفات میں وقوف کررہے تھے جبکہ قریش مزدلفہ سے آگے نہیں بڑھتے تھے، نیز اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ رسول اللہ ﷺ حج کے موقع پر مختلف قبائل کو دین اسلام کی دعوت دیتے تھے۔ انصار کے ساتھ تینوں بیعتیں بھی حج کے موقع پر ہوئی تھیں۔ (فتح الباري:134/8)